مولانا سید سکندر حسین ابن مولانا سید محمد حسین صاحب محقق ہندی رکاب گنج لکھنو میں 19 رجب 1334 ہجری میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد اپنے دور کے عظیم مجتہد اور خطیب تھے، جو محقق ہندی کے لقب سے مشہور ہوئے ۔ یہ موصوف ہی کی ذات تھی کہ لکھنو میں درس خارج کی ابتدا کی تھی۔
مولانا سکندر حسین صاحب قبلہ نے ایسے عالم متبحر باپ سے 13 سال کی عمر تک کسب فیض فرمایا اور پھر والد کے انتقال کے بعد اپنے برادر بزرگ مولانا سید ظفر حسین صاحب قبلہ مجتہد و مولانا سید صادق حسین صاحب قبلہ مجتہد سے تکمیل فرمائی ۔
جوہر خطابت ورثے میں ملا تھا۔ عنفوان شباب ہی سے مومنین گرویدہ ہونے لگے ۔ اور بیان کا شہرہ دور دور تک پھیلنے لگا۔ ابھی 17 سال کی عمر تھی کہ سرکار ناصر الملۃ طاب ثراہ و سرکار نجم الملۃ طاب ثراہ نے اجازت مرحمت فرمائی۔
نوجوانی ہی میں تقریبا تمام ہندوستان کا دورہ بحیثیت ذاکر کرلیا اور شہرت افریقہ تک پہونچی جہاں کے مومنین کے پیہم اصرار پر آپ 1948 میں ایسٹ افریقہ تشریف لے گئے ۔ جہاں آمد و رفت کا سلسلہ 1950 تک برابر جاری رہا ۔
بڑے صاحب ذوق ، خوش پوشاک ، نازک مزاج تھے، لکھنو یونیورسیٹی کے فاضل ادب کا امتحان پاس کیا ۔ 1946 کی بات ہے کتب خانہ ناصر الملت میں مولانا محمد سعید صاحب ، مولانا محسن نواب صاحب ، مولانا سعادت حسین صاحب ، ملا طاہر صاحب مرحوم جمع ہوا کرتے تھے ۔ مولانا سکندر صاحب بھی اسی حلقے کے ممبر تھے ۔ تقریر کرتے اور مجلسیں پڑھتے تھے۔ 1950 کے لگ بھگ افریقہ چلے گئے تھے ۔ وہاں خوجہ اثنا عشری جماعت کی سرگرمیوں کے رکن قرار پائے۔ بمبئی میں موصوف کی بڑی قدر و عزت تھی۔
آخر عمر میں صحت کی خرابی کی وجہ سے طویل سفر ترک کردیئے تھے۔ مگر محبت امام حسین علیہ السلام کا جذبہ اس قدر غالب رہتا تھا کہ سفر کربلا برابر فرماتے رہتے تھے اور ابھی بھی پا در رکاب تھے کہ پیغام اجل پہونچ گیا۔
مولانا ایک بلند پایہ عالم اور کامیاب خطیب ہی نہ تھے بلکہ ایک حاذق طبیب بھی تھے جس سے سوائے چند احباب کے کوئی واقف نہ تھا۔
اقربا کا خیال ، احباب کی خدمت اور قدیم وضعداری ان کی ذات میں مجسم ہوگئے تھے۔
مرحوم نے اپنی یادگار میں چار صاحبزادے اور تین صاحبزادیاں چھوڑی ہیں ۔
افسوس کہ یہ روشن چراغ 2 صفر ۱۳۹۳ ہجری میں حرکت قلب بند ہوجانے کی وجہ سے ہمیشہ کے لئے خاموش ہوگیا اور قوم کو اپنے غم میں اشکبار چھوڑ گیا۔