براہ کرم پہلے مطلوبہ لفظ درج کریں
سرچ
کی طرف سے تلاش کریں :
علماء کا نام
حوزات علمیہ
خبریں
ویڈیو
25 جُمادى الآخرة 1446
ulamaehin.in website logo
ادیب عصر علامه سید علی اختر رضوی گوپالپوری ره
ادیب عصر علامه سید علی اختر رضوی گوپالپوری ره

Adeeb-e-Asr Allama Syed Ali Akhtar Rizvi Sha'oor Gopalpuri

ولادت
1367 ه.ق
گوپال پور
وفات
27 ذی القعده 1422 ه.ق
گوپال پور
والد کا نام : سید مظهر حسین
تدفین کی جگہ : گوپال پور
شیئر کریں
ترمیم
کامنٹ
سوانح حیات
آثار و کارنامے
وفات
تصاویر
متعلقہ لنکس

سوانح حیات

ادیب عصر مولانا سید علی اختر رضوی کی ولادت 1367 ھ میں گوپال پور ضلع سیوان بہار میں ہوئی ،جب آپ تین سال کے تھے تو شفقت پدری سے محروم ہو گئے، اس کمی کو ماں نے پوری کرنے کی پوری کوشش کی اور ایسی تربیت دی جو باپ کے تعاون سے اولاد کی ہوتی ہے۔ ماں کی دلی خواہش تھی کہ آپ علم دین حاصل کریں ،چنانچہ ماں کی دلی خواہش کو عملی جامہ پہنانے کا ارادہ کیا اور استاد الاساتذہ مولانا سید رسول احمد صاحب مرحوم کے ہمراہ مدرسہ ناظمیہ لکھنؤ تشریف لے گئے اور مولانا کے ہمراہ مدرسہ واعظین میں قیام پزیر رہے۔ مدرسة الواعظین میں دو مہینے کے قیام کے بعد مالی مشکلات کی وجہ سے یتیم خانہ لکھنؤ میں داخلہ لیا اور اپنی والدہ کی خواہش اور اپنے جذبہ علم دین کو عملی جامہ پہنانے کے لیے یتیم خانہ کی سختیاں برداشت کرتے رہے۔ اور پھر حالات سازگار ہوتے ہی آپ مدرسہ ناظمیہ میں قیام پزیر ہو گئے۔1384 ھ میں الہ آباد بورڈ سے مولوی، 1385 ھ  میں عالم، اور 1387 ھ میں فاضل کے امتحانات دیے اور ان سب میں امتیازی حیثیت سے کامیابی حاصل کی۔1389 ھ میں ضمیمہ ممتاز الافاضل کا امتحان دے کر وطن واپس چلے گئے۔ اور 1392 ھ میں مدرسہ ٔناظمیہ کی آخری سند ممتاز الافاضل حاصل کی۔

جب وطن واپسی ہوئی تو وطن سے قریب ہی محمد صالح انٹر کالج حسین گنج میں فارسی لکچرار کی ضرورت تھی کیونکہ چند مہینوں کے بعد وہاں سے مولانا نذر حسن صاحب مرحوم گوپال پوری تدریسی ذمہ داری سے سبکدوش ہونے والے تھے ،چنانچہ مولانا نذر حسن صاحب کی ایماء پر 1391 ھ میں آپ کی وہاں تقرری ہوئی اور زندگی کے آخری لمحے تک اس فریضے کو بحسن و خوبی انجام دیا ۔  

اساتذہ

آپ کے اساتذہ میں آیة اللہ مفتی سید احمد علی صاحب، مولا نا سید رسول احمد صاحب، مولانا ایوب صاحب، مولانا روشن علی صاحب ،مولانا محمد حسین نجفی صاحب ،مولانا ثاقب صاحب،مولانا حکیم اطہر صاحب ،اور مولانا محمد شاکر صاحب قابل ذکر ہیں۔

اولاد

آپ نے چھ بیٹے اور ایک بیٹی چھوڑی ،آپ کے بڑے فرزند سید محمد اختر رضوی نجم دبئی میں مقیم ہیں اور دوسرے فرزند مولانا سید شاہد جمال صاحب سرزمین قم پر علم دین کی تحصیل میں مشغول ہیں.

 

کتاب و کتابخانے سے دلچسپی

کتاب اور کتب خانہ سے آپ کی گہری دلچسپی تھی، اسی ذوق کی وجہ سے راجا محمود آباد کے خصوصی کتب خانہ کو اس سلیقہ سے مرتب کیا کہ راجا صاحب نے وہاں مستقل قیام کی آپ سے پیشنہاد کی۔ مگر دیگر ذمہ داریوں کی وجہ سے اس کو قبول نہیں کیا۔ کتاب سے دلچسپی صرف جمع آوری کی حد تک نہیں تھی بلکہ آپ کی دلچسپی مطالعے کی خاطر تھی ،مطالعہ سے جو بھی حاصل ہوتا تھا اس کو زبان و قلم سے دوسروں تک منتقل کر دیتے تھے ،چنانچہ ہندوستان میں ایک عرصے سے یہ پروپگنڈہ کیا جا رہاتھا کہ شیعوں کا چالیس پاروں'کا قرآن ہے اور وہ پٹنہ کی خدا بخش لائبریری میں موجود ہے ،ظاہر سی بات ہے کہ حضرت ادیب عصرجیسے مدافع مذہب کے لیے بہت سخت تھا کہ اس کو دیکھیں اور لوگوں کو اس کی حقیقت سے آگاہ نہ کریں۔ حقیقت جاننے کے لیے خدا بخش لائبریری گئے اور اس کو دیکھ کر ایک مقالہ لکھا اور ایرانی کلچر ہائوس میں اس کی قرائت کی جس کو سن کر سامعین نے دل کھول کر داد دی۔ جب یہ مقالہ پاکستان کے کسی جریدہ میں شائع ہوا تو وہاں سے ہر طرح کے خطوط آنے لگے ،بعض لوگوں کے خطوط میں پنہاں تیور کو دیکھ کر ایک مستقل کتاب لکھنی شروع کی ،مگر ایک سفر میں وہ اٹیچی چوری ہو گئی جس میں وہ کتاب اور الغدیر کی چھٹی اور گیارہویں جلد کا ترجمہ تھاجس کا قلق حضرت ادیب عصر کو آخری عمر تک تھا۔ کتاب خانے سے خصوصی دلچسپی کے تحت آپ نے اپنے وطن گوپال پور میں ایک مختصر مگر نفیس کتابخانہ کی تاسیس کی جس میں مذہبی اور ڈھیروں ادبی کتابوں کے علاوہ بعض قدیمی خطی نسخے بھی ہیں، در حقیقت اس کتابخانہ کی بنیاد رکھ آپ نے قوم و ملت کو ایک عطیم سرمایہ فراہم کیاہے 

 

مزید دیکھیں

آثار و کارنامے

طالب علمی کے بعد کی زندگی پر اگر طائرانہ نظر دوڑائی جائے تو جو نمایاں کارنامے آپ نے ا نجام دیے ،وہ مندرجہ ذیل ہیں

 

مذہبی سرگرمیاں

آپ نے وقت کی اہم ترین ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے بعض جگہوں پر مساجد و امامباڑے کی تعمیر و تاسیس میں سرگرمی دکھائی اور اپنے دست تعاون کے ذریعہ اسے پایۂ تکمیل تک پہونچایا جن میں سر فہرست بھاگلپور کی مسجد ہے، آپ نے وہاں پر ایک مسجد کی ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے لوگوں کے تعاون سے ایک مسجد بنوائی نیز کرن پورہ میں بھی مسجد کو نئی شکل دی ۔

اپنے کتاب دوستی کے جذبے کے تحت متعدد جگہوں سے کتابیں جمع کیں اور اپنی واجبی ضرورتوں سے صرف نظر کرکے بہت سی کتابیں خریدیں اورپھر وقت کی ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے اسے ایک کتابخانے کی شکل دے دی۔ الحمد للہ آج اس کتابخانہ میں سیکڑوں کتابیں موجود ہیں جن میں مذہبی اور ادبی کتابوں کے علاوہ بہت سے قدیمی اور خطی نسخے بھی موجود ہیں۔

بہت سی مذہبی اور ادبی کانفرنسوں کو اپنی محنت شاقہ سے کامیاب بنایا جن میں مجلس علما و واعظین کی کانفرسیں شامل ہیں۔

ہندوستان کے مختلف اور متعدد علاقوں میں مجالس عزا خطاب کیں، برسوں میرٹھ کا عشرۂ اولیٰ اور شیخ پورہ حسین آباد کے اربعین کا عشرہ خطاب کیا۔ آپ کی خطابت عام فہم ہوتی تھی، مذہبی باتوں کو اتنے سلیقے سے بیان کرتے تھے کہ نو جوان نسل بھی انہیں بہت پسندکرتی تھی۔

 

ادبی سرگرمیاں

طالب علمی ہی کے زمانے سے ادب سے آپ کو کافی دلچسپی تھی ،ادبی کتابیں نہ ہونے کی وجہ سے کئی کلو میٹر کے فاصلے پر امین الدولہ لائبریری لکھنؤ میں جاکر کتابوں کا مطالعہ کرتے تھے۔ افسانے اور انشائیے ایک طویل مدت تک ہفتہ نامہ سرفراز لکھنؤ میں شائع ہوتے رہے ،آپ نے شاعری کی تقریباً ہر صنف پر طبع آزمائی کی ہے ،قصیدے ہوں یا نوحے یا غزل سبھی کی تعداد زیادہ ہے ،قطعات و رباعیات بھی کم نہیں ہیں ،ان میں سے کچھ کلام معتبر جرائد میں شائع ہوچکے ہیں۔ الحمد للہ آپ کا مجموعہ ٔ کلام مرتب ہوچکا ہے نام کلیات شعور ہے جو تقریباً4٠٠ صفحات پر مشتمل ہے۔ آپ کے افسانے اور انشائیے بھی زیر ترتیب ہیں۔

 

تصانیف و تراجم

ترجمہ رسالۂ عملیہ امام خمینی :مذہبی کتابوں کے ترجمے کا آغاز غالباً امام خمینی کے رسالہ ٔ عملیہ سے کیا، جو اسلامی انقلاب سے پہلے دو جلدوں میں شائع ہوا ۔

1 - الغدیر فی الکتاب و السنة و الادب کا ترجمہ

علامہ امینی کی معرکة الآراء کتاب الغدیر فی الکتاب و السنة و الادب کا ترجمہ غدیر قرآن ،حدیث اور ادب میں ۔ حضرت ادیب عصر نے آج سے تقریباً بیس سال قبل آیة اللہ ناصر مکارم شیرازی مدظلہ کی فرمائش پر اس کا ترجمہ شروع کیا اور اپنے جذبۂ ولایت سے مجبور ہوکر بہت کم مدت میں ساری جلدوں کا ترجمہ مکمل کرڈالاجس کی پہلی جلد 1992ءمیں منظر عام پر آئی لیکن پھر حالات کی وجہ سے اس اہم کتاب کی اشاعت رک گئی۔

ان کے بعد ان کے فرزند سید شاہد جمال رضوی نے ایک سفر میں غائب ہوجانے والی دو ( ٦،11) جلدوں کا ترجمہ مکمل کرکے اسے شائع کیا۔ یہ کتاب 2٠1٠ ءمیں منظر عام پر آچکی ہے۔

 

2- مصائب آل محمد ترجمہ سوگنامۂ آل محمد۔

3- ترجمہ الحیات ۔( 3 جلدیں)

4- ترجمہ امام مہدی (عج) حدیث کی روشنی میں ۔

5- آیہ اللہ شیرازی کی کربلا شناسی سے متعلق کتاب کا ترجمہ شہر شہادت۔

6- سید نعمة اللہ جزائری کی کتاب الزھر الربیع کا ترجمہ خوشبو بہار کی۔ جو ماہنامہ الواعظ لکھنؤ میں قسط وار تقریباً ً دو سال شائع ہوا ۔

7- علامہ مرتضی عسکری مرحوم کی معرکة الآراء کتاب نقش عائشہ در تاریخ اسلام کی ود جلدوں کا ترجمہ اور تیسری جلد کا ترجمه مولانا سید کرار حسین گوپالپوری نے کیااور بنام تاریخ اسلام میں عائشہ کا کردار شائع ہوا ۔[14][15]

8- علا مہ مرتضی عسکری مرحوم کے کتابچہ کا ترجمہ میت پر گریہ سنت رسول ۖ

9- مولانا مرحوم کی تصنیف حیات شیرازی ۔

10- تحفہ اثنا عشریہ کے معیار تہذیب پر ایک کتاب لکھی جس کی اکثر قسطیں ماہنامہ اصلاح لکھنؤ سے شائع ہوئیں ۔

11- غدیر کے چار علامتی شاعر

12- خانوادہ شیرازی بیسویں صدی میں

بعض آمادہ طباعت کتابیں

1- شعور شہادت (کربلا اور شہادت امام حسین سے متعلق مضامین)

2- شعور ولایت ( ولایت اور غدیر سے متعلق مضامین)

3- خوشبو بہار کی(ترجمہ زہر الربیع، کتابی شکل میں)

4- کلیات شعور( مجموعہ کلام) ان کے علاوہ اور بھی کتاب اور کتابچہ لکھے جو غیر مطبوعہ ہیں جن کی ترتیب اور تکمیل کا کام ان کے فرزند سید شاہد جمال رضوی بڑے تند ہی سے انجام دے رہے ہیں۔

 

مضامین اور مقالے

آ پ کے کارناموں میں سینکڑوں دندان شکن مقالے اور مضامین بھی شامل ہیں جو ہند و پاک کے مختلف دینی و ادبی جرائد میں شائع ہوئے۔ جن میں توحید،ثقلین ،الواعظ ،الجواد اور اصلاح، سرفراز اور ادراک سر فہرست ہیں جن کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ الحمد للہ تمام مقالات و مضامین کو کتابی شکل میں جمع کیاجا رہاہے،بعض کتابیں آمادۂ طباعت ہیں۔

 

مزید دیکھیں

وفات

2٦ ذیقعدہ 1422 ھ بمطابق 1٠فروری 2٠٠2 ء میں وفات ہوئی ،وقت انتقال آپ کی عمر 54سال تھی۔ شہر خموشاں گوپال پور میں آپ کی تدفین عمل میں آئی۔

مزید دیکھیں
تصاویر
علامہ سید علی اختر رضوی
شعور گوپالپوری
علامہ سید علی اختر رضوی
علامہ سید علی اختر رضوی
شعور گوپالپوری
7ڈاؤن لوڈز
زوم
ڈاؤن لوڈ
شیئر کریں
علامہ سید علی اختر رضوی علامہ سید علی اختر رضوی علامہ سید علی اختر رضوی علامہ سید علی اختر رضوی
متعلقہ لنکس
دیگر علما
کامنٹ
اپنا کامنٹ نیچے باکس میں لکھیں
بھیجیں
نئے اخبار سے جلد مطلع ہونے کے لئے یہاں ممبر بنیں
سینڈ
براہ کرم پہلے اپنا ای میل درج کریں
ایک درست ای میل درج کریں
ای میل رجسٹر کرنے میں خرابی!
آپ کا ای میل پہلے ہی رجسٹر ہو چکا ہے!
آپ کا ای میل کامیابی کے ساتھ محفوظ ہو گیا ہے
ulamaehin.in website logo
ULAMAEHIND
علماۓ ہند ویب سائٹ، جو ادارہ مہدی مشن (MAHDI MISSION) کی فعالیتوں میں سے ایک ہے، علماۓ کرام کی تصاویر اور ویڈیوز کو پیش کرتے ہوۓ، ان حضرات کی خدمات کو متعارف کرواتی ہے۔ نیز، اس سائٹ کا ایک حصہ ہندوستانی مدارس اور کتب خانوں، علماء کی قبور کو متعارف کروانے سے مخصوص ہے۔
Copy Rights 2024