براہ کرم پہلے مطلوبہ لفظ درج کریں
سرچ
کی طرف سے تلاش کریں :
علماء کا نام
حوزات علمیہ
خبریں
ویڈیو
16 شَوّال 1445
ulamaehin.in website logo
مولانا سید محمد سعید سعیدالملة

سید محمد سعید سعیدالملة

Syed Mohammad Saeid Saeidul Millat

ولادت
8 محرم 1333 ه.ق
لکهنو
وفات
12 جمادی الثانی 1387 ه.ق
لکهنو
والد کا نام : سید ناصر حسین
تدفین کی جگہ : آگره
شیئر کریں
ترمیم
کامنٹ
سوانح حیات
تصانیف
تصاویر

سوانح حیات

آپ 8 محرم 1333 لکھنو میں پیدا ہوئے۔ اپنے سب بھائی بہنوں سے چھوٹے تھےاس لئے بہت سی محبتوں نے انھیں گود لیا ۔ اور بڑی الفت بھری فضا میں پرورش پائی ۔ ابتدائی اساتذہ سے بنیادی تعلیم ، اور نصیر الملت جیسے برادر بزرگ اور خواہران محترم سے تربیت حاصل کرکے متوسط اعلی نصاب شروع کیا ۔ مولانا سید حامد حسین عرف سید صاحب ، مولانا امجد حسین صاحب ، مولانا مظفر علی خان صاحب ، مولانا سید ظہور حسین صاحب اور اپنے والد سے درسیات مکمل کئے اور اسی اثنا میں لکھنو  یونیورسیٹی سے فاضل ادب عربی کا اعلی امتحان دیا اور سند لی ۔

1932 میں درس اعلی اور درس خارج فقہ و اصول فقہ پر شیوخ حوزہ علمیہ کے درس میں شرکت کرنے عراق گئے اور حجج اسلام آقائے شیخ عبد الحسین رشتی ، آقای شیخ ابراہیم رشتی ، آقای سید حسن بجنوردی ، آقای سید جواد تبریزی، آقای شیخ ضیاء الدین عراقی اور مرجع اکبر سید ابوالحسن اصفہانی رحمہم اللہ سے اسناد و اجازات لے کر دوشنبہ 27 شعبان 1356 ھ کو عطن واپس پہنچے ۔

نجف اشرف میں پڑھنے کے ساتھ ساتھ مولانا محمد سعید صاحب نے دو کتابیں عربی میں لکھیں : الامام الثانی عشر، اور مدینۃ العلم ، تلخیص عبقات ۔ دونوں کتابیں عراق میں شائع ہوئیں اور علمی حلقوں نے اس نئی ابھرتی قوت کو دیکھ کر مسرت و اطمینان کا اظہار کیا ۔

لکھنو میں تقریبا پانچ سال تک وہ ناصر الملت کے دست و بازو رہے ۔ 1939 میں شیعہ ایجی ٹیشن کے سلسلے میں وہ جیل گئے اور تین ماہ قید میں رہے ۔ پھر ابوالکلام آزاد سے مذاکرات میں سرکار ناصر الملت کے نمایندے قرار پائے ۔ 1942 میں ناصر الملت کی وفات ہوئی  اور سعید الملت ان کے جانشین ہوئے ۔ آپ نے جناب کے مقلدین سے فرمایا کہ اب آقای ابوالحسن اصفہانی کی تقلید کی جائے ۔ اس طرح اپنی پاکیزہ نفسی للہیت اور تقدس پر دلیل مہیا فرمائی۔ اور لاکھوں مقلدوں کو مرکز اعلی کی طرف موڑ دیا۔

1938 سے 1941 تک مولانا محمد سعید صاحب ، عبقات الانوار اور شرح خطبہ معصومہ لکھنے میں مصروف رہے اور جناب مرحوم نے ان کاوشوں کو ملاحظہ فرماکر خوشی کا اظہار فرمایا ۔

مولانا محمد سعید صاحب سے کتب خانے کی حاضری اور تصنیف و تالیف ، انعقاد محافل و مجالس ، ملاقات جواب مسائل ، قومی معاملات میں براہ راست مصروف ہوگئے ۔ وہ فقہ و اصول کا درس بھی دیتے تھے ۔

کاظمین لکھنو کی مسجد کوفہ کا ہر جمعہ وعظ اور بعض تقریریں بھی آپ کے ذمے ہوئیں ۔ قدیم دستور کے مطابق آپ نئے خطبے لکھتے اور تقریر تحریر کرتے اور بالائے منبر پڑھتے تھے ۔

کتب خانے کو از سر نو منظم کرنے کا کام بھی شروع کیا۔

1965 میں حج و زیارت مدینہ منورہ کی سعادت حاصل کی ۔ مدینے میں جنت البقیع ہر صاحب دل کے لئے فریاد مجسم ہے ۔ مولانا سعید صاحب نے فیصلہ کرلیا کہ وہ ان ویران اور تباہ حال قبور کو شان بنوائیں گے ۔ اس مقصد کے لئے ایران ، پاکستان اور ہندوستان کی حکومتوں اور سعودی  عرب کے سلطان سے مدبرانہ بات چیت شروع کی ۔ منزل قریب ہی تھی کہ پیغام اجل آگیا ۔ وہ 11 ستمبر کو ڈاکٹر ذاکر حسین اور 15 ستمبر کو اندرا گاندھی سے ملے ، واپس آئے تو مزاج ناساز تھا۔ سفیر ایران کا لنچ تھا آپ نے عذر کیا اور وطن روانہ ہوگئے ٹرین میں تھے کہ آپ کو پیام اجل آگیا 12 جمادی الثانی 1387 بروز اتوار رحلت ہوئی۔ ٹرین لکھنو پہنچی تو قیامت برپا ہوگئی۔

حسب دستور لکھنو دریا پر غسل ہوا ۔ وسیع میدان میں چالیس ہزار افراد نے نماز پڑھی ۔ کربلا امداد حسین خان میں لاش امانت رکھی گئی ۔ پھر آگرے میں مزار شہید ثالث کے قریب 25 رجب 1387 ھ کو سپرد لحد ہوئے ۔

مولانا محمد سعید صاحب نے متعدد مرتبہ ایران و عراق کے سفر کئے ۔ وہ کئی مرتبہ کراچی اور دو مرتبہ لاہور بھی گئے ۔ 1956 اور پھر 1967 میں پہلے سفر میں حدیث کی ضخیم ترین کتاب مسانید العصمۃ کی تالیف میں مصروف تھے ۔ اور 1967 میں تعمیر مزارات جنت البقیع کے لئے سرگرم عمل تھے ۔ ان کی زندگی تعمیر میں گذری ۔ شیعہ کالج کی تعمیر و ترقی ، کتب خانہ ناصریہ کی تعمیر نو اور ترقی، پانچ جلدوں میں اس کی فہرست جدید کی ترتیب ، مجلس امناء شیعہ کالج کے صدر کی حیثیت سے اہل خدمات کی بجا آوری، جامعہ سلطانیہ کے امتحانات سالانہ کی صدارت ، لکھنو یونیورسیٹی اور نٹیل بورڈ کے ممبر اور سب سے بڑا کام مزار شہید ثالث آگرہ کی نئی عمارت کی تعمیر اور نوری بازار کی آبادی ۔ مولانا محمد سعید صاحب کے زندہ جاوید کارنامے ہیں ۔

مولانا محمد سعید صاحب بہت مصروف و با عمل بزرگ تھے ۔ زمینداری اور کتب خانہ ہی کا کام کیا ۔ کم تھا جس پر ہر شخص سے بالکل یگانگت سے ملنا اور ہر کام خود انجام دینا ۔ عبادت گذاری ، مجلسیں پڑھنا، وعظ کہنا ، نماز پڑھانا، قومی کام کرنا ان کا روز مرہ تھا ۔ وہ فقیہ تھے ، عالم تھے ۔ مقرر تھے خطیب تھے ، مخلص دوست، کریم النفس انسان ، اور عالی مرتبہ مصنف تھے ۔ ان کی وفات نے مرکز علم کو شدید نقصان پہنچایا ۔

 

اولاد

آپ نے ایک دختر اور تین فرزند یتیم ثھوڑے ۔ بڑے فرزند مولانا سید علی ناصر صاحب قبلہ اپنے اجداد کے وارث اور مسند نشین ہیں ۔

مزید دیکھیں

تصانیف

الامام الثاني عشر (عربی، چاپ نجف، ۱۳۵۵ هق / ۱۹۳۶م) یہ کتاب علی گڑھ یونیورسیٹی کے نصاب میں شامل ہے

مدينة العلم (چاپ نجف، تلخیص از عربی)،

حدیث انا مدينة العلم و على بابها از عبقات الانوار

شرح خطبه حضرت فاطمة الزهراء (عربی، خطی)

عبقات الانوار فی مناقب ائمة الاطهار (فارسی)

المناصب، حدیث من ناصب عليا فقد كفر (خطی)

الخيبر حدیث لاعطين الراية غدا (خطی)

خطبات و مقالات عربی و اردو به تعداد زیاد (خطی)

مسانید العصمة، یہ کتاب روایت و درایت جمع و تدوین حدیث کا حیرت انگیز کارنامہ ہے ، اس سے سعید الملت مجلسی و سید رضی کی محنت و ذوق کے آئینہ دار نظر آتے ہیں ۔

مزید دیکھیں
تصاویر
زوم
ڈاؤن لوڈ
شیئر کریں
شخصی
علماء کے ہمراہ
قبر مطهر
دیگر علما
کامنٹ
اپنا کامنٹ نیچے باکس میں لکھیں
بھیجیں
نئے اخبار سے جلد مطلع ہونے کے لئے یہاں ممبر بنیں
سینڈ
براہ کرم پہلے اپنا ای میل درج کریں
ایک درست ای میل درج کریں
ای میل رجسٹر کرنے میں خرابی!
آپ کا ای میل پہلے ہی رجسٹر ہو چکا ہے!
آپ کا ای میل کامیابی کے ساتھ محفوظ ہو گیا ہے
ulamaehin.in website logo
ULAMAEHIND
علماۓ ہند ویب سائٹ، جو ادارہ مہدی مشن (MAHDI MISSION) کی فعالیتوں میں سے ایک ہے، علماۓ کرام کی تصاویر اور ویڈیوز کو پیش کرتے ہوۓ، ان حضرات کی خدمات کو متعارف کرواتی ہے۔ نیز، اس سائٹ کا ایک حصہ ہندوستانی مدارس اور کتب خانوں، علماء کی قبور کو متعارف کروانے سے مخصوص ہے۔
Copy Rights 2024