براہ کرم پہلے مطلوبہ لفظ درج کریں
سرچ
کی طرف سے تلاش کریں :
علماء کا نام
حوزات علمیہ
خبریں
ویڈیو
20 مُحَرَّم 1446
ulamaehin.in website logo
آیت الله سید ظفرالحسن رضوی ره
آیت الله سید ظفرالحسن رضوی ره

Ayatullah Syed Zafrul Hasan Rizvi

ولادت
21 رمضان المبارک 1329 ه.ق
موضع خطیب پور اعظم گڈھ
وفات
17 ربیع الاول 1403 ه.ق
بنارس
والد کا نام : مولوی سید ضمیر الحسن ره
تدفین کی جگہ : بنارس
مولف، شاعر،
شیئر کریں
ترمیم
کامنٹ
پیدائش
1329 ه.ق
مدرسہ باب العلم مبارکپور میں مدرس اعلی
1354 ه.ق
نجف اشرف کا سفر
1356 ه.ق
ہندوستان واپسی
1359 ه.ق
جوادیہ میں خدمت
1359 ه.ق
ماہنامہ الجواد
1369 ه.ق
وفات
1403 ه.ق
سوانح حیات
تلامذہ
شاعری
تصانیف
قومی خدمات
اولاد
وفات
تصاویر
متعلقہ لنکس

سوانح حیات

آیت اللہ سید ظفر الحسن رضوی صاحب اپنی ننھایل موضع خطیب پور ضلع اعظم گڈھ میں 21 رمضان المبارک 1329 ھ کو پیدا ہوئے آپ کے والد مولوی سید ضمیر الحسن صاحب ابن تصدق حسین صاحب مقضع مٹھن ضلع اعظم گڈھ کے باشندے تھے جنہوں نے آپ کا تاریخی نام ظفر الحسن رکھا ۔

ابتدائی تعلیم اپنے والد بزرگوار سے حاصل کرکے مدرسہ اسلامیہ نظام ّباد ضلع اعظم گڈھ میں داخل ہوئے ۔ پھر مدرسہ ایمانیہ بنارس میں تعلیم حاصل کی ۔ پھر سلطان المدارس لکھنو گئے جہاں سے 1935 میں صدرالافاضل کیا ۔ لکھنو کے اساتذہ میں ہادی الملۃ مولانا سید محمد ہادی صاحب ، مولانا سید محمد صاحب ، مولانا سید عالم حسین صاحب ، مولانا سید ابن حسن نونہروی کے اسمائے گرامی قابل ذکر ہیں ۔ قیام لکھنو کے دوران لکھنو یونیورسیٹی کے عربی و فارسی کے امتحانات بھی امتیاز کے ساتھ پاس کئے ۔ فارغ التحصیل ہونے کے بعد 1935 سے 1937 تک آپ مدرسہ باب العلم مبارکپور (اعظم گڈھ) میں مدرس اعلی رہے ۔

 1937 میں نجف اشرف تشریف لے گئے  جہاں آپ نے آیت اللہ عبدالحسین رشتی، آیت اللہ سید ابوالحسن اصفہانی ، آیت اللہ سید ضیاء الدین عراقی، آیت اللہ سید جواد تبریزی ، آیت اللہ ابراہیم رشتی ، آیت اللہ سید جمال گلپایگانی اور آیت اللہ سید عبداللہ شیرازی طاب ثراہم سے کسب  فیض کیا اور ان حضرات اور دوسرے علما سے اجازہ ہائے اجتہاد لے کر 1940 میں ہندوستان واپس آئے ۔

1940 سے زندگی کے آخری لمحات تک جامع العلوم جوادیہ بنارس کی خدمت میں مشغول رہے ۔ اولا وائس پرنسپل کی حیثیت سے اور اس کے بعد پرنسپل کی حیثیت سے ۔

مزید دیکھیں

تلامذہ

باب العلم اور جوادیہ میں آپ کے طلباء کی فہرست طویل ہے ۔ ان میں سے صرف چند نام یہاں بیاں کئے جا رہے ہیں :

رئیس المبلغین علامہ سید سعید اختر رضوی رہ

مولانا سید ، وزیر حسن صاحب

ڈاکٹر سید اقبال احمد صاحب

ڈاکٹر سید امیر حسن عابدی

مولانا سید محمد مختار زنگی پوری

مولانا فیاض حسین ولید پوری

حکیم سید مظفر مہدی صاحب اعظم گڈھ

حکیم سید ریاض حسن صاحب کراچی

مولانا سید محمد صاحب زنگی پوری ۔ سابق پرنسپل مدرسہ سلیمانیہ پٹنہ

مولانا سید محمد حسینی صاحب

مولانا علی ارشاد صاحب مبارکپوری

رئیس الواعظین مولانا سید کرار حسین صاحب

مولانا سید احمد حسن صاحب ۔ پرنسپل مدرسہ ایمانیہ

مولانا عابد حسین صاحب کراروی

مولانا سید شمیم الحسن صاحب 

مزید دیکھیں

شاعری

آپ کے عربی اور اردو قصائد فصاحت و بلاغت اور روانی و سلامت کا مرقع ہوتے تھے ۔ اردو میں آپ عاقل ؔ تخلص کرتے تھے اور بنارس کے مشاعروں میں قصائد کہہ کر اپنے بھانجے مولوی سید مناظر الحسن مرحوم کو اور دوسرے طلباء کو دیدیتے تھے دوسرے شاگردوں کے قصائد کی اصلاح مستزاد تھی ۔

سرکار ناصر الملت کی وفات پر آپ نے ایک طویل مرثیہ کہا تھا ۔

مزید دیکھیں

تصانیف

آپ کی ایک اردو تصنیف انتظار قائم آل محمد بہائیوں کی کتاب ظہور قائم آل محمد کے جواب میں تین جلدوں میں شائع ہوئی ہے ۔ لیکن ایک نام سے صحیح صورت حال کا اندازہ نہیں کیا جا سکتا ۔ اشعار و قصائد کی طرح نہ جانے آپ کی کتنی تحریروں نے دوسروں کو مصنف بنا دیا ۔ الجواد میں ایک طویل عرصہ تک تفسیر رضی چھپتی رہی اس میں بھی بڑی حد تک آپ کی قلمی کاوشوں کا حصہ تھا ۔ بابا خلیل داس کی چھ کتابیں ان کے لئے بھی حوالوں کی فراہمی کافی حد تک ظفرالملۃ کی توجہ کی مرہون منت تھی ۔

امیر المومنین علیہ السلام کا وہ فی البدیہۃ خطبہ جس میں کہیں حرف الف نہیں آیا ہے آپ نے اس معجزانہ حیثیت کے حام خطبہ کا اردو میں اس طرح ترجمہ کیا تھا کہ اس میں بھی کہیں الف نہیں ہے اور اس کے با وجود اس میں آورد محسوس نہیں ہوتی ۔

مزید دیکھیں

قومی خدمات

مقدمہ غازی پور ، تاسیس تنظیم المکاتب میں مولانا سید غلام عسکری صاحب رہ کی ہمراہی، انجمن رفاہ المومنین کا قائم کرنا آپ کی کچھ قومی خدمات میں سے ہیں ۔

ماہنامہ الجواد

1950 سے آپ نے ماہنامہ الجواد کا اجرا کیا اور ایک عرصہ دراز تک اس کو ایسے مقالہ نگاروں کا تعاون حاصل رہا جن کی ہر تحریر تحقیق کا مرقع ہوتی تھی ۔

مزید دیکھیں

اولاد

آپ نے چھ بیٹے اور چار بیٹیاں یادگار چھوڑیں ۔

حجۃ الاسلام مولانا سید شمیم الحسن صاحب ، در الحسن جو انجینیر ہیں ، حکیم سید خوشنود  حسن ، سید علی الحسن ، حجۃ الاسلام مولانا سید ولی الحسن صاحب ، سید رضی الحسن

مزید دیکھیں

وفات

ایک عرصہ سے بیماری میں مبتلا رہنے کے بعد ، شب ہفدہم ربیع الاول سنہ 1403 محفل کے دوران آپ کا انتقال ہوا ۔

مزید دیکھیں
تصاویر
آیت الله سید ظفرالحسن رضوی ره
.
آیت الله سید ظفرالحسن رضوی ره
آیت الله سید ظفرالحسن رضوی ره
.
زوم
ڈاؤن لوڈ
شیئر کریں
آیت الله سید ظفرالحسن رضوی ره آیت الله سید ظفرالحسن رضوی ره آیت الله سید ظفرالحسن رضوی ره آیت الله سید ظفرالحسن رضوی ره
متعلقہ لنکس
دیگر علما
کامنٹ
اپنا کامنٹ نیچے باکس میں لکھیں
بھیجیں
نئے اخبار سے جلد مطلع ہونے کے لئے یہاں ممبر بنیں
سینڈ
براہ کرم پہلے اپنا ای میل درج کریں
ایک درست ای میل درج کریں
ای میل رجسٹر کرنے میں خرابی!
آپ کا ای میل پہلے ہی رجسٹر ہو چکا ہے!
آپ کا ای میل کامیابی کے ساتھ محفوظ ہو گیا ہے
ulamaehin.in website logo
ULAMAEHIND
علماۓ ہند ویب سائٹ، جو ادارہ مہدی مشن (MAHDI MISSION) کی فعالیتوں میں سے ایک ہے، علماۓ کرام کی تصاویر اور ویڈیوز کو پیش کرتے ہوۓ، ان حضرات کی خدمات کو متعارف کرواتی ہے۔ نیز، اس سائٹ کا ایک حصہ ہندوستانی مدارس اور کتب خانوں، علماء کی قبور کو متعارف کروانے سے مخصوص ہے۔
Copy Rights 2024