مولانا سید محسن نواب صاحب مجتہد ابن جناب سید احمد نواب رضوی 14 ربیع الثانی 1329 ہجری کو چاہ کنکرتھوی ٹولہ میں پیدا ہوئے۔ 1333 ھ میں ان کے والد نے انتقال فرمایا۔
موصوف نے ابتدائی تعلیم اپنے قریبی مدرسے ناظمیہ میں حاصل کی اور 1341 ھ میں سلطان المدارس میں داخل ہوگئے۔ 1351 میں صدر الافاضل پاس کیا ۔ لکھنو سے درس خارج کے لئے عراق گئے۔ اکابر عراق سے فیض اٹھانے اور اجازے لینے کے بعد وطن واپس آئے ۔ نجف اشرف و کربلا نے ان کی ذہانت و ادبیت و عربیت کے بڑے شہرے ہوئے۔
1358 ھ کو عراق سے واپس آئے اور مدرسہ ناصریہ جونپور کے پرنسپل بلکہ اس کے مجدد ہوئے۔ تعلیمی اداروں کو فروغ دینے کا خاص جذبہ تھا۔ جونپور سے مدرسہ عالیہ رام پور بلالئے گئے اور نواب رضا علی خان نے مدرسہ عالیہ کا پرنسپل مقرر کیا پھر سلطان المدارس میں مدرس معقولات ہو کر آئے۔
تصنیف و تالیف کا شوق تھا۔ ماہنامہ العلم اور الواعظ کی ادارت کی۔ طالب علمی سے آخر تک سینکڑوں مضمون اور مقالے لکھے۔ فارسی و عربی نظم و نثر میں کمال حاصل تھا۔ لکھنو اور نجف میں عربی کے ادبا ان کے گرویدہ رہے۔ ان کے تبرکات میں حاجی داؤد ناصر صاحب کے استقبال میں ایک قصیدہ ہے جو 11 ذی القعدہ 1364 ھ کو مدرسہ ناصریہ جونپور میں پیش کیا تھا ۔
مولانا محسن نواب صاحب بہت مقبول خطیب او رشیوا بیان مقرر تھے۔ بر صغیر میں ان کی خطابت کے شہرے تھے۔ حیدرآباد دکن سے کشمیر تک ان کا دورہ تھا نفاست و فکر انگیزی ان کا خاصہ تھا ۔ افسوس ہے کہ مولانا نے بہت کم زندگی پائی ۔ کئی سال تک صاحب فراش رہے اور 12 جمادی الثانی 1389 روزسہ شنبہ لکھنو میں راہی جنت ہوئے اور اپنے بعد بہت کم سن بچوں کو یتیم چھوڑ گئے ۔