ولادت
آپ کی ولادت صوبہ بہار میں بمقام چندن پٹی ضلع دربھنگہ سنہ 1293ھ مطابق سنہ 1876ء میں ہوئی آپ کے والد سید لعل محمد ایک دیندار انسان تھے ـ۔
تعلیم
ابتدائی تعلیم وطن میں حاصل کی ــ
اعلی تعلیم کےحصول کے لئے مدرسہ ناظمیہ لکھنؤ میں داخلہ لیا اور وہاں سرکار نجم العلماء(نجم الملت) کی سرپرستی میں مدارج کمال کو طے کیا ـ
مدرسہ ناظمیہ لکھنؤ کی تاسیس 20/ فروری سنہ 1890ء کو عمل میں آئی اور سب سے پہلے مولانا فرمان علی کے حقیقی چچازاد بھائی مولانا سید فخرالدین نے اس مدرسہ سے ممتازالافاضل کی سند حاصل کی ـ وہ اپنے کلاس میں تنہا تھے ـ
ان کے بعد والی کلاس میں خود مولانا فرمان علی ، مولانا سید محمد ہارون زنگی پوری ، مولانا سید محمد داؤد زنگی پوری اور مولانا سید سبط حسن جائسی تھے ـ
یہ چاروں حضرات سنہ 1313ھ میں ممتازالافاضل کی سند کے ساتھ ، ایک ساتھ فارغ التحصیل ہوئے ـ
ممتازالافاضل میں ان حضرات کے لئے فقہ و اصول کے امتحان کا سوالنامہ نجف اشرف میں اس وقت کے بزرگ عالم دین آیت اللہ سید محمد کاظم طباطبائی یزدی(صاحب کتاب عروۃ الوثقی) نے ترتیب دیا تھا ـ اور ان حضرات نے عربی زبان میں ایسے جوابات لکھے کہ آیت اللہ یزدی نے انھیں بے حد تحسین سے نوازا ــ
لکھنؤ میں قیام کے دوران آپ نے علم طب بھی حاصل کیا ـ اور اس میں بھی درجہ کمال تک پہنچ گئے ـ علم طب میں آپ کے استاد کا نام معلوم نہیں ھوسکا ہے ـ
آپ بڑے ذھین و فہیم تھے ــ پانچ ماہ کے مختصر سے عرصہ میں قرآن مجید مکمل حفظ کر لیا ـ اور بڑے بڑے حفاظ نے آپ کو تحسین سے نوازا ـ
شادی اور اولاد
آپ کی شادی آپ کے چچا سید ظہیرالدین کی بیٹی کنیزسیدہ سے ہوئی جو مولانا سید فخرالدین کی بہن تھیں ، ـ آپ کی ان سے کئی اولادیں ہوئیں مگر صرف ایک بیٹی زندہ رہی جس کا نام ہاجرہ تھا ، ـ آپ کے انتقال کے بعد اس بیٹی کی شادی مولانا سید صغیرحسن ملک پوری سے ہوئی جو مدرسہ سلیمانیہ کے مدرس تھے ــ
اولاد نرینہ کی تمنا میں آپ نے مظفرپور میں بھی ایک بیوہ مومنہ سے شادی کی تھی مگر ان سے بھی صرف ایک بیٹی پیدا ہوئی جو کمسنی میں ہی انتقال کرگئی ــ