براہ کرم پہلے مطلوبہ لفظ درج کریں
سرچ
کی طرف سے تلاش کریں :
علماء کا نام
حوزات علمیہ
خبریں
ویڈیو
10 شَوّال 1445
ulamaehin.in website logo
آیت الله العظمی سید راحت حسین گوپالپوری ره
آیت الله العظمی سید راحت حسین گوپالپوری ره

Ayatullah al-Uzma Syed Rahat Hussain Rizvi

ولادت
5 رجب 1297 ه.ق
گوپالپور
وفات
26 رمضان المبارک 1376 ه.ق
گوپالپور
والد کا نام : سید طاهر حسین
تدفین کی جگہ : گوپالپور
شیئر کریں
ترمیم
کامنٹ
ولادت
١٢٩٧ ه.ق
مدرسہ ایمانیہ مظفرپور میں داخلہ
١٣١٢ ه.ق
لکھنو سلطان المدارس میں داخلہ
١٣٢٠ ه.ق
عراق نجف اشرف کا سفر
١٣٢٤ ه.ق
ہندوستان واپسی
1334 ه.ق
مدرسة الواعظین کا پرنسپل منتخب ہونا
1370 ه.ق
وفات
1376 ه.ق
سوانح حیات
لکھنو اور نجف
ہندوستان واپسی
تصنیفات
وفات
تصاویر
کتابیں

سوانح حیات

صدر المفسرین آیة اللہ العظمیٰ سید راحت حسین رضوی اپنے وطن مالوف گوپال پور میں ٥  رجب ١٢٩٧  ھ مطابق ١٣ جولائی ١٨٨٠ ء کو پید ا ہوئے ۔ آپ کے والد کا نام سید طاہر حسین تھا ، آپ کا تاریخی نام سید حیدر رضا تھا ۔ وطن میں ابتدائی تعلیم کے بعد آپ کجھوہ گئے جہاں سید حسن با خدا سے کسب فیض کیا ۔ پھر ١٣١٢  ھ میں مظفر پور تشریف لے گئے جہاں مدرسہ ایمانیہ میں داخل ہوئے وہاں آپ نے مولوی سید خالق بخش صاحب مدرس دوم سے شرح مأیة العامل ، اور مولانا سید محمد مہدی صاحب بھیک پوری مدرس اعلیٰ سے الابواب الجنان ، شرح جامی اور شرح تہذیب پڑھی ۔ مولانا سید عابد حسین صاحب ، بھیک پوری کمرہ کی مسجد میں امام جمعہ و جماعت تھے ، آپ نے ان سے قطبی ، میبذی ، شرائع الاسلام اور معالم الاصول کا درس لیا ۔مولانا سید نذر حسین صاحب بھیک پوری بڈھن پورا ( برہم پورا)  کی مسجد میں امام جماعت تھے ۔ آپ نے ان سے ملا حسن اور مختصر المعانی پڑھی نیز شرح لمعہ کتاب الحج تک درس لیا ۔

بڈھن پورا کے قیام کے دوران وہاں مدرسہ ایمانیہ ( نواب گونگے صاحب مرحوم )میں مدرس اول بھی رہے ۔ وہیں قاری مرزا محمد صاحب سے قرأت اور نواب عمدو جان صاحب سے حساب سیکھا ۔ نیز بجائے خود طب کی فارسی کتابوں کا اس طرح مطالعہ کیا کہ معمولی امراض کے نسخہ تجویز کرنے پر قادر ہو گئے ۔

مزید دیکھیں

لکھنو اور نجف

لکھنؤ میں مدرسہ سلطان المدارس قائم ہوا ( ١٨٩٤  ء میں جو بارہ ، ١٣١١  ھ کے مطابق ہے ) ١٣٢٠  ھ مولانا سید عابد حسین صاحب کو لکھنؤ بلایا گیا ۔ اور سلطان المدارس کا مدرس دوم بنایا گیا ۔ مولانا راحت حسین صاحب بھی اسی وقت لکھنؤ چلے گئے اور مدرسہ مذکورہ میں داخل ہو کر تحصیلات کا سلسلہ جاری رکھا ۔ نیز سلطان المدارس میں مدرس بھی مقرر ہوئے ۔ لکھنؤ میں آپ نے جناب باقر العلوم اور جناب عابد حسین صاحب سے کسب فیض کیا ۔ نیز جناب حکیم سید امیر حسین صاحب سے طب کا درس لیا ۔

ماہ ذی قعدہ ١٣٢٤  ھ اپنے خسر معظم مولانا سید نثار حسین پالوی ثم  حیدر آبادی کی تحریک و تشجیع سے اعلیٰ تعلیم کے لئے عراق تشریف لے گئے ۔ ١٣٢٩  ھ میں اپنے والد کے انتقال کی خبر پاکر وطن واپس آئے اور ایک سال کے بعد نجف واپس گئے ۔ مجموعا نو سال نجف میں قیام فرمایا ۔ 

 

اساتید

 

اس عرصے میں جن حضرات سے فیض حاصل کیا ان کے اسمائے گرامی ذیل میں درج کئے جاتے ہیں :

آیت اللہ شیخ علی گنا آبادی  طاب ثراہ

آیت اللہ ملا رضا  طاب ثراہ

آیت اللہ مرزا محمد علی رشتی  طاب ثراہ

آیت اللہ سید محمد یزدی  طاب ثراہ

آیت اللہ سید حسین رشتی  طاب ثراہ

آیت اللہ سید حسین بروجردی  طاب ثراہ

آیت اللہ شیخ محمد ابراہیم اردبیلی  طاب ثراہ

آیت اللہ سید احمد سبط الشیخ  طاب ثراہ

آیت اللہ سید ابو الحسن اصفہانی طاب ثراہ

آیت اللہ سید کاظم خراسانی طاب ثراہ

آیت اللہ سید کاظم یزدی طاب ثراہ

ان میں سے اکثر حضرات نے آپ کو روایت اور اجتہاد کے اجازہ دیئے ۔ آپ فقہ و صول فقہ کے علاوہ علم رجال اور درایة الحدیث میں فخر روز گار تھے اور تفسیر قرآن کا خاص ذوق تھا ۔

مزید دیکھیں

ہندوستان واپسی

1333 ھ  میں جب عراق پر ( جو اس وقت ترکی کے قبضہ میں تھا ) انگریزوں نے حملہ کیا تو مولانا راحت حسین صاحب بہ ہزار دقت اہل و عیال کے ساتھ صفر ١٣٣٤  ھ میں وطن واپس آئے ۔

آپ کا قیام ریاست حسین آباد ( ضلع منیگر ) میں رہا ۔ تصنیف و تالیف اور مطالعہ کتب یہی دو چیزیں کی زندگی کا محور تھیں ۔ چنانچہ حسین آباد میں بھی یہی مشغلہ رہا اور جب وہاں سے حدود ١٩٤٠  ء میں علیٰحدہ ہو کر وطن میں مقیم ہوئے تب بھی یہی سلسلہ رہا ۔

استاذ الواعظین مولانا سید عدیل اختر صاحب ( پرنسپل مدر سة الواعظین ) نے ٨  شوال ١٣٧٠  ھ مطابق ١٣ جولائی ١٩٥١  ء کو انتقال فرمایا۔ چند مہینوں بعد مولانا سید راحت حسین صاحب کو مدرسة الواعظین کا پرنسپل نیز متولی منتظم بنایا گیا اور تقریبا پانچ سال تک آپ نے یہ خدمت انجام دی ۔ 

مزید دیکھیں

تصنیفات

توشہ آخرت

آپ کا رسالہ ٔ عملیہ ( اردو ) حدود ١٣٥٠  ھ میں چھپا تھا ۔ اس کے دیباچہ میں آپ کے اس وقت تک کے مفصل سوانح حیات اور تصنیفات کی فہرست درج ہے ۔ بعد کے حالات یہاں ذاتی معلومات کی بنیاد پر لکھے گئے ہیں ۔

آپ کے تمام تصنیفات کا یہاں درج کرنا طول ممل کا باعث ہو گا ۔ اس لئے چند اہم کتابوں کا نام لکھ رہا ہوں ۔

تفسیر انوار القرآن

اردو میں یہ تفسیر پہلے مولانا سید اظہار الحسنین صاحب عشروی ( مدرس اعلیٰ مدرسہ اسلامیہ کجھوہ ) کہ زیر اہتمام اصلاح پریس کجھوہ سے ماہ وار رسالہ الشمس کے نام سے چھپتی تھی یعنی چالیس صفحے تفسیر کے ہوتے تھے ۔ ان پر الشمس کا ٹائٹل لگا دیا جاتا تھا اور خریداروں کے نام بھیجا جاتا تھا ۔ جب مولانا راحت حسین صاحب وطن آکر رہ گئے تو ایک مومن نے ایک دستی پریس آپ کو ہدیہ کیا اور تفسیر کے صفحات ( ٤٠ صفحہ )اسی طرح ماہ وار چھپتے رہے ۔ مقدمات انوار القرآن ، تفسیر سورہ فاتحہ ، سورہ بقرہ ، اور آل عمران کی کچھ آیتیں شائع ہوئیں ۔ معلوم نہیں کتنا حصہ غیر مطبوعہ رہ گیا ۔

مرشد امت

( چار جلدوں میں ) یہ کتاب مولانا مرحوم کی نظروں میں بے حد اہمیت رکھتی تھی ۔ جس سے مذہب شیعہ کی حقانیت اور دوسرے فرقوں کا بطلان روز روشن کی طرح واضح ہو جاتا تھا ۔ ادارہ اصلاح کجھوہ نے یہ کتاب مولانا مرحوم سے چھاپنے کے لئے مانگی اور کئی برس تک اپنے پاس رکھ کر واپس کر دی اب بھی غیر مطبوعہ ہے ۔

زندگی کے آخری دور میں آپ علم رجال پر ایک مفصل تحقیقی کتاب عربی میں تصنیف فرما رہے تھے ۔ ( اس کا نام ذہن سے نکل گیا ہے ) یہ نامکمل رہ گی ۔

1369 ھ  کے لگ بھگ جب آپ نے زیارت کی غرض سے عراق و ایران کا سفر کیا تو آیة العظمیٰ سید حسین بروجردی نے آپ سے فرمائش کی کہ اپنے کچھ تصنیفات کو عربی میں منتقل کیجئے تاکہ ایران و عراق کے لوگ مستفید ہوں اور یہاں کے علماء کو آپ کی جلالت قدر کا ادراک ہو ۔ وطن آکر آپ نے اپنے تصنیفات میں سے بارہ ایسے رسالوں کو جن کا فقہ استدلالی سے تعلق تھا عربی قالب میں ڈھالا اور الاثنا عشریہ کے نام سے ایک جای شائع کیا ۔ اور علمائے ایران و عراق کے پاس بھیجا ۔

دوسری کتابوں کے نام جو اس وقت پیش نظر ہیں حسب ذیل ہیں :

قاطع لجاج در میراث ازواج اردو

الغناء و الاسلام ،

تعدیة النکاح ( عربی )

الانتصار فی حرمة الادبار  ، اردو

بسط الیدین ، اردو

سبیل الہدیٰ فی فضائل العلم و العماء ، اردو

جواز بکا بر سید الشہداء اردو

حسین اور یزید کی شخصیت دنیا کی مذاہب میں اردو

آپ کی زندگی زیادہ تر حسین آباد اور گوپال جیسی کوردہ جگہوں میں گزری ۔ اور آپ نے زیادہ تر اردو میں کتابیں لکھیں ۔ ان دو عوامل نے آپ کو شہرت و مقبولیت کی اس بلندی پر نہ پہنچنے دیا جس کے آپ مستحق تھے ۔

مزید دیکھیں

وفات

جب ذیابطس کے مرض نے مجبور کر دیا تو وطن واپس آگئے ۔ اور چند مہینوں کے بعد ٢٦  رمضان ١٣٧٦  ء مطابق ٢٦ اپریل ١٩٥٧  ء بروز جمعہ رحلت فرمائی ۔

مزید دیکھیں
تصاویر
15ڈاؤن لوڈز
زوم
ڈاؤن لوڈ
شیئر کریں
کتابیں
اوقات نماز
اوقات نماز
قرآن کریم اور احادیث کی روشنی میں ۔ آیت اللہ سید راحت حسین گوپالپوري
پڑھیں ڈاؤن لوڈز
20
ڈاؤن لوڈز
20
ڈاؤن لوڈز
پڑھیں ڈاؤن لوڈز
45
ڈاؤن لوڈز
45
ڈاؤن لوڈز
دیگر علما
کامنٹ
اپنا کامنٹ نیچے باکس میں لکھیں
بھیجیں
نئے اخبار سے جلد مطلع ہونے کے لئے یہاں ممبر بنیں
سینڈ
براہ کرم پہلے اپنا ای میل درج کریں
ایک درست ای میل درج کریں
ای میل رجسٹر کرنے میں خرابی!
آپ کا ای میل پہلے ہی رجسٹر ہو چکا ہے!
آپ کا ای میل کامیابی کے ساتھ محفوظ ہو گیا ہے
ulamaehin.in website logo
ULAMAEHIND
علماۓ ہند ویب سائٹ، جو ادارہ مہدی مشن (MAHDI MISSION) کی فعالیتوں میں سے ایک ہے، علماۓ کرام کی تصاویر اور ویڈیوز کو پیش کرتے ہوۓ، ان حضرات کی خدمات کو متعارف کرواتی ہے۔ نیز، اس سائٹ کا ایک حصہ ہندوستانی مدارس اور کتب خانوں، علماء کی قبور کو متعارف کروانے سے مخصوص ہے۔
Copy Rights 2024