براہ کرم پہلے مطلوبہ لفظ درج کریں
سرچ
کی طرف سے تلاش کریں :
علماء کا نام
حوزات علمیہ
خبریں
ویڈیو
20 جُمادى الأولى 1446
ulamaehin.in website logo
سید ابوالحسن محمد رضوی ابو صاحب

سید ابوالحسن محمد رضوی ابو صاحب

Syed Abul Hasan Abbu Sahab

ولادت
17 ربیع الاول 1260 ه.ق
لکهنو
وفات
24 محرم 1313 ه.ق
کربلا
والد کا نام : سید علی شاه
تدفین کی جگہ : کربلا
شیئر کریں
ترمیم
کامنٹ
سوانح حیات
تصانیف
تصاویر

سوانح حیات

جناب مولانا سید ابوالحسن محمد بن سید علی شاہ کشمیری ، فقہ و اصول کے مشاہیر علماء میں ہیں ۔ آپ جمعہ کے دن ۱۷ ربیع الاول 1260 ھ کو لکھنؤ میں پیدا ہوئے اور خورشید علم تاریخ ہوئی۔

ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی، اور والد بھی خاص توجہ سے عبادت وریاضت کی تربیت فرماتے تھے مثلا جب نماز شب کے لئے بیدار ہوتے تو فرزند کو مطالعہ کے لئے اٹھاتےتھے ، نماز تہجد سے فارغ ہو کر ایک سبق پڑھاتے تھے۔ نو سال کے تھے جب والد علام نے رحلت فرمائی ۔ اس لئے دوسرے اساتذہ سے رجوع کی۔ چودہ سال کی عمر میں کمال علم کو پہنچے۔

عقائد و کلام کی مفصل کتاب عماد الاسلام جناب سلطان العلما سید صاحب اورفقہ و اصول متاز العلما سید محمد تقی صاحب سے پڑھی۔ دوران درس مطالعہ زہانت اور قوت کا یہ عالم تھا کہ اکثر بحث میں دو دو دن صرف ہوجاتے اور اساتذہ کو تیاری کرنا پڑتی تھی ۔

جوانی ہی سے زہد و تقوی میں بے مثال، تقریر و درس و وعظ میں با اثر خطیب و فقہ و اصول میں کئی استدلالی رسالوں کے مولف جن کی ممتاز العلما نے ان کی بہت تعریف کی۔

مفتی محمد عباس صاحب  بھی اپنے شاگرد خاص پر نازاں تھے، آخر میں جب کلکتے جانے لگے تھے تو لکھنو آن کر خاص طور سے اپنے شاگرد محترم سے مل کر بہت خوش ہوئے تھے۔ سید ابو صاحب قبلہ مفتی صاحب کے پاس بیٹھتے تو لوگ بے حد احترام سے دونوں بزرگوں کو دیکھتے اور کہتے تھے کہ بڑی نورانی مجلس ہوتی ہے۔ بائیس سال کی عمر میں یہ عالم تھا کہ جب جناب مفتی صاحب شریعت غراء پر نظرثانی کرنے بیٹھے تو بہت سے اہل علم کو شریک مشورہ فرمایا جس  کی نظر میں جو بات آتی ده عوض کردیتا ، لیکن جناب ابوصاحب کا یہ دستور تھا کہ آپ تامل فرماتے اور جناب مفتی صاحب بلا  استفسار وجہ تامل وہ عبارت قلم زد کرفعتے تھے ۔

سنا ہے قبل بلوغ آپ کے پاس چار سو روپیہ تھا ، بعد بلوغ کسی نے قرض لے لیا اور واپس نہ دیا، لیکن بشدت ورع دعب بلوغ احتمال وجوب کی بناء پر  1283 ھ حج  فرمایا۔

ذی حجۃ کا مہینہ تھا ، آپ مصروف درس تھے اور گھر کے ملازم سامان عزا اور استقبال محرم کا انتظام کر رہے تھے ۔ آپ کی نظر کسی چیز پر پڑ گئی  چہرے کا رنگ بدل گیا اور یہ عالم ہوا جیسے کوئی چیز کھو گئی ہے ۔ کسی نے سبب پوچھا تو یہ نہیں فرمایا کہ امام حسین علیہ السلام کی یاد میں ایسا ہورہا ہے ۔ بلکہ فرمایا: ڈرتا ہوں کہ دل میں کوئی خیال ، منافی اخلاص نہ آجائے ۔

سیف صارم میں ہے : ..... شدت احتیاط سے شاید ہی کسی مسئلے پر دستخط فرماتے ہوں۔

علاوہ صفات حسنہ کے طلاب پر باپ سے زیادہ مہربان کسی کی غیبت اشارۃً و کنایۃً کوئی کرے توفوراً روک دیتے تھے ۔ غربائے مومنین کو حقیر نہ جانتے ، حاجت مند کی سفارش کرنے میں عذر نہ کرتے تھے ۔

ماہ مبارک و عیدالفطر کے لئے الہ آباد تشریف لے جاتے تھے ۔ وہاں جمعہ و جماعت و موعظہ فرماتے ، جمعے کے بعد آپ کے یہاں مجلس ہوتی، مجلس میں عموما اس قدر روتے کہ دیکھنے والوں کو رقت طاری ہوجاتی تھی۔

شب جمعہ امام باڑہ غفران ماب میں فاتحہ خوانی کے لئے آتے اور طلباء کو بڑے شیریں الفاظ میں فاتحہ خوانی کی طرف توجہ دلاتے۔

انسانی صورت میں فرشتہ تھے ۔ اخلاق و اخلاص، ایمان دعمل صالح ، علم و ثقاہت میں اولیں اصحاب ائمہؑ کی مشال تھے ۔

علامہ کنتوری لکھتے ہیں (سوانح علامه) 1289 ھ کے قریب مدرسہ ایمانیہ کی بنیاد ڈالی لیکن وہ چند ماه بعد بند ہوگیا تو آپ اس قدر کبیدہ خاطر ہوئے کہ ترک وطن و ہجرت عراق پر آمادہ ہوئے ۔ لیکن ہمت نہ ہارے اور کئی مدرسے قائم کیے جن میں سے دو مدرسے اب تک برقرار ہیں ایک مرزا محمد عباس خان صاحب کی تائید سے  جو مدرسہ ناظمیہ کہلاتا ہے۔ اور جناب مرحوم نے اپنی زندگی ہی میں نجم العلما کو دے دیا نھا ، دوسرا وقف حسین آباد کی تائیدسے 1984 میں مدرسہ سلطان المدارس کے نام سے یہ دونوں مدرسے اب تک جاری ہیں۔

آپ فقه و اصول کا درس اس اعلی پیمانے پر دیتے تھے کہ نجف و کربلا کا لطف آتا تھا ۔

14 رمضان 1312 کو دفعتا کربلا کے چھٹے بلکہ آخری سفر کے لئے تیار ہو گئے ، لوگوں نے بہت روکا مگر نہ رکے ۔ جب مومنین نے ہم رکاب ہونے کا ارادہ کیا تو فرمایا کہ لکھنو میں نہیں ٹھہر سکتا۔ بمبئی آجایئے۔

24 محرم ۳۱۳ا ھ چہارشنبہ علی الصباح کربلا معلے میں رحلت فرمائی۔ جناب سید باقر صاحب نے نماز جنازہ پڑھائی اور در زینبیہ کے قریب مقبره کابلین حجرہ نواب صاحب میں دفن ہوئے۔

 

اولاد

سید زین العابدین متونی کربلا 1313ھ

سید محمد جعفر متوفی 1310 ھ

سید محمد باقر متونی کربلا 1346 ھ

سید محمد ہادی صاحب متوفی کربلا 1357 ھ

 

 شاگرد

ثانی علم الہدی سیدعلامہ مرتضی

محمد صادق صاحب کہجوی

نجم العلما نجم الحسن صاحب

ظہیر العلما سید عابد حسین بھیک پوری

نظیر حسن صاحب بھیک پوری

سبط حسن صاحب کربلائی جونپوری اجتهادی

سید محمد کاظم کشمیری

سید مہدی حسن صاحب

سید احفاد الحسن صاحب بہیرہ غازی پور

سید محمد علی

ان کے علاوہ بہت سے مشاہیر ...

مزید دیکھیں

تصانیف

1- شرح فصول تا بحث نبوت

۲- اربعین و شرح اربعین

۳- در ثمین، تعلیقات شرح اربعین شیخ بهایی

۴- حواشی، شرح كبير

5- حواشی بر رسائل شیخ مرتضی

۶- حواشی قوانین الاصول

۷- حواشی بعض مقامات فصول

۸- تعليقات منهج اليقين علامه حلی

۹- رساله تحقیق مساله نجاست ماء قلیل

۱۰- رساله تحقیق حکم تعبر تقدیری

۱۱- رسالة حرمت نظر بر زن اجنبی

۱۲۔ رؤیت هلال قبل از زوال

۱۳- رساله در حکم تخلل بین الايجاب و القبول

۱۴- خير الزاد (عقاید، عربی)

۱۵- تراجم علماء الكاملين

۱۶- احوال مخصوص و ایام ولادت و وفات

۱۷- رحیق مختوم، حالات بحر العلوم

۱۸- نغمة الورقاء (مکاتیب عربیه)

۱۹- غلالة الصافيه في حال لغز الكافيه، شرح و مقدمه

۲۰- شقائق الحقائق و حدائق الدقائق، نکات و تحقیقات درباره احادیث مشكله

۲۱. تقریب، شرح تهذيب (النحو، ۱۲۸۰ ه ق)

 

مزید دیکھیں
تصاویر
سید ابوالحسن رضوی ابو صاحب
سید ابوالحسن رضوی ابو صاحب
سید ابوالحسن رضوی ابو صاحب
1ڈاؤن لوڈز
زوم
ڈاؤن لوڈ
شیئر کریں
سید ابوالحسن رضوی ابو صاحب سید ابوالحسن رضوی ابو صاحب آیت الله سید ابوالحسن رضوی ابو صاحب ره
دیگر علما
کامنٹ
اپنا کامنٹ نیچے باکس میں لکھیں
بھیجیں
نئے اخبار سے جلد مطلع ہونے کے لئے یہاں ممبر بنیں
سینڈ
براہ کرم پہلے اپنا ای میل درج کریں
ایک درست ای میل درج کریں
ای میل رجسٹر کرنے میں خرابی!
آپ کا ای میل پہلے ہی رجسٹر ہو چکا ہے!
آپ کا ای میل کامیابی کے ساتھ محفوظ ہو گیا ہے
ulamaehin.in website logo
ULAMAEHIND
علماۓ ہند ویب سائٹ، جو ادارہ مہدی مشن (MAHDI MISSION) کی فعالیتوں میں سے ایک ہے، علماۓ کرام کی تصاویر اور ویڈیوز کو پیش کرتے ہوۓ، ان حضرات کی خدمات کو متعارف کرواتی ہے۔ نیز، اس سائٹ کا ایک حصہ ہندوستانی مدارس اور کتب خانوں، علماء کی قبور کو متعارف کروانے سے مخصوص ہے۔
Copy Rights 2024