براہ کرم پہلے مطلوبہ لفظ درج کریں
سرچ
کی طرف سے تلاش کریں :
علماء کا نام
حوزات علمیہ
خبریں
ویڈیو
18 رَمَضان 1445
ulamaehin.in website logo
مولانا محمد اسماعیل گوجروی

مولانا محمد اسماعیل گوجروی

Maulana Mohammad Ismael

ولادت
1318 ه.ق
سلطان پور پاکستان
وفات
15 جمادی الثانی 1396 ه.ق
فیصل آباد
والد کا نام : مولانا سلطان علی
تدفین کی جگہ : فیصل آباد پاکستان
شیئر کریں
ترمیم
کامنٹ
سوانح حیات
مبلغ اعظم کی وصیت
زندگی کا اہم واقعہ
تصاویر
متعلقہ لنکس

سوانح حیات

مولانا محمد اسماعیل 1901ء کو بمقام سلطان پور لوہیاں نزد فرید سرائے ریاست کپور تھلہ ضلع جالندھر کے ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد جماعت اہل حدیث کے ایک جید عالم دین تھے جو مرتے دم تک آبائی مذہب پر رہے مولانا سلطان علی کا انتقال 112 برس کی عمر میں حضرت مبلغ اعظم کے انتقال سے چند سال قبل ہوا تھا۔

 آپ نے ابتدائی دینی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی اس کے بعد مبادیات پڑھنے کے لیے حکیم محمد حسن میثم پوری کے شہر میثم پور چلے گئے۔ پھر رائے پور میں حضرت مولانا مفتی فقیر اللہ (م 1382ھ) سے استفادہ کیا اس کے بعد مدرسہ خیر المدارس جالندھر میں داخل ہو گئے جہاں حضرت خیر محمد جالندھری (م 1390ھ) اور حضرت مولانا محمد علی جالندھری (م 1391ھ) کے سامنے زانوائے ادب تہ کیا وہاں سے فارغ التحصیل ہو کر دیوبند کا رخ کیا جہاں شیخ الحدیث حضرت مولانا سید انور شاہ کاشمیری اور شیخ الادب حضرت مولانا اعزاز علی سے اخذ فیض کیا۔ پھر آپ ڈابھیل چلے گئے جہاں شیخ القرآن حضرت مولانا شبیر احمد عثمانی سے قرآن پاک کی تفسیر پڑھی۔

 

یہاں سے فارغ ہونے کے بعد ٹوبہ ٹیک سنگھ میں دیوبندی حضرات کی مسجد "مسجد اکبری" میں خطیب ہو گئے۔ اسی دوران کی کسی شیعہ سے ملاقات ہو گئی جس نے شیعیت کی دعوت دی آخر انھوں نے تحقیق و جستجو کرنا شروع کی اور کچھ عرصہ کے بعد شیعہ ہونے کا اعلان کر دیا۔ رد عمل کے طور پر ان کے عزیز و اقارب حتی کہ والد صاحب نے بھی علیحدگی اختیار کر لی، کسی کی مخالفت کی انھوں نے پروا نہ کی۔ اسی دوران آپ کے 2 بیٹے "محبوب عالم " اور "بدر عالم" انتقال کر گئے۔

 

شیعہ ہونے کے بعد تقاریر کا سلسلہ شروع کر دیا جس میں کمال حاصل کیا۔ اسی دوران مسلم لیگ کے لیے کام کیا جب پاکستان بن گیا، تو سیاست سے کنارہ کش ہو گئے۔

 

مبلغِ اعظم, مولانا محمد اسماعیل محمدی (دیوبندی) جناب مولانا فاضل حسین علوی کے استاد ہیں۔ اسماعیل دیوبندی پہلے دیوبند مسلک سے تعلق رکھتے تھے بعد میں انہوں نے شیعہ اثنا عشری مسلک قبول کیا۔ شیعیت کے بڑے مناظر بن گئے تھے۔ ان کو مبلغ اعظم کا لقب ملا۔

 

مبلغ اعظم صرف مناظر ہی نہیں تھے بلکہ وہ ایک بلند پایہ خطیب و مبلغ بھی تھے جن کی تقریروں نے ہزارہا لوگوں کو مذہب شیعہ اختیار کرنے پر مجبور کر دیا۔

مزید دیکھیں

مبلغ اعظم کی وصیت

میں تمہاری قوم کا مشہور مبلغ ہوں۔ جب میں مر جاؤں تو میری کتابیں یاد نہ رکھنا، میرے مناظرے یاد نہ رکھنا لیکن میری 2 وصیتیں نہ بھولنا :-

1۔ خون حسین علیہ السلام نہ بھولنا

2۔ چادر زینب سلام اللہ علیہا نہ بھولنا

مزید دیکھیں

زندگی کا اہم واقعہ

مولانا محمد اسماعیل پاکستان کے بہت بڑے مناظرے کے خطيب تھےلوگ مجھ سے پوچھتے تھے آپ شیعوں کو کافر کہتے تھے نفرت کرتے تھے آپ شيعہ کیسے ہوئے؟مولانا اسماعیل کہتے تھے میری زندگی کا ایک واقعہ میں ایک جگہ گیا۔ میں نے ایسے ایسے جملے کہے کہ میں نے  مناظرہ جیت لیا۔ اور ہر کوئی میرے ہاتھوں اور پیروں کے بوسے لے رہا تھا۔ میرے اردگرد اتنا بڑا اہلسنت کا اجتماع تھا اور وہ مجھے معجزہ کہہ رہے تھے کہ اتنے میں میرا میزبان میرے قریب آیا اور دھیمی آواز میں کہا مولانا علامہ ہمارے گاوں کا ایک شیعہ وہ آپ سے ملنا چاہتا ہے۔

 

میں نے گالی دی اُس نے کہا مولانا آپ گالی نہیں دے سکتے۔ میں نے کہا شیعہ ھے کافر ہے اُس نے کہا نہیں مولانا وہ سید ہے مولانا گالی دوبارہ نہ دیجیے گا وہ سید ہے وہ اولاد زہرا میں سے ھے مولانا وہ آپ سے ملنا چاہتے ہیں۔ بم اس کا بہت ادب کرتے ہیں آپ پابند ہیں آپ بھی گستاخی نہیں کریں گے، اور احترام کریں گے میں نے کہا ٹھیک ہے اتنے میں ایک دیہاتی بوڑھا شخص ظاہر ہوا وہ قریب آیا ادب سے دھیمی سی آواز میں وہ گویا ہوا.

 

اس نے کہا مولانا آپ بہت بڑے عالم ہیں آپ خطیب ہیں آپ مناظر ہیں میرے پاس علم نہیں میں سیدھا سادہ دیہاتی ہوں میرے پاس آپ جتنی معلومات نہیں میرا آپ کا کوئی مقابلہ نہیں میرے صرف آپ سے تین سوال ہیں ہاں یا ناں میں جواب دیجیے گا.مجھے یہ بتائیے کہ کیا نبی کی بیٹی جسکا نام فاطمہ تھا، کیا نبی کی رحلت کے بعد دربار میں گئی؟مولانا کہتے ہیں، میں نے کوشش کی کچھ بولنے کی سید بولا نہیں مولانا صرف ایک جواب یا ہاں یا ناںرسول کی بیٹی دربار میں گئی میں نے کہا ہاں گئی کہتا ہے مولانا پھر ایک اور سوال ہے، اس نے کچھ مانگا بھی تھا؟مولانا کہتے ہیں میں پھر کچھ اور کہنے کی کوشش میں تھا کہ سید بولا یا ہاں یا ناں رسول کی بیٹی نے مسلمانوں سے کچھ مانگا بھی؟ میں نے کہا ہاں مانگا تو تھا کہتا ہے مولانا تیسرا اور آخری سوال جواب صرف ہاں یا ناں میں تو مسلمانوں نے دیا یا خالی لوٹا دیا؟ مولانا کہتے ہیں میں نے کہا خالی لوٹا دیاسید نے سارے سوالوں کے دوران سر جھکایا ہوا تھا اس جواب کے بعد سر اوپر اٹھا کر میری آنکھوں میں دیکھا اُس سید کی آنکھوں میں آنسو تھے اُداسی و بے بسی سے مجھے کہا بس مولانا مجھے آپ سے یہی پوچھنا تھا.

 

میرے قریب جو بڑے بڑے اہلسنت تھے بڑی بڑی لاٹھیاں لے کے کھڑے ہو گئے اور بولے مولانا اُن کمبختوں کا نام بتائیے ایک چیخ و پکار کا سماں بن گیا جو ماحول خوشی اور جشن کا تھامولانا اسماعیل کہتے ہیں میری زندگی کا یہ واقعہ تھا میں سر پکڑ کر بیٹھ گیا وہی وقت تھا جب میں نے اپنا مسلک تبدیل کیامیں آج بھی سوچھتا ہوں اُن لوگوں کو صرف یہ پتا کہ زہرا دربار گئی اور وہ دکھ اور غصے سے نڈھال ہو گئے اگر یہ جان جائیں کہنبی کی بیٹی دربار خود نہیں گئی بلکہ مسلمانوں نے بولائی گئی تھیں وہ یہ بھی نہیں جانتے تھے کہ جس دروازے پہ نبی آکر سلام کیا کرتے تھے مسلمانوں نے اُس دروازے کو جلا ڈالا اور پھر نبی کی بیٹی پر مسلمانوں نے وہی جلتا ہوا دروازہ  گرایا نبی کا نواسہ محسن شکم مادر میں شہید ہو گیا میں نے یہ بتایا کہ صرف دربار بلایا یہ نہیں کہ تین گھنٹے کھڑے رکھا خود کرسیوں پہ بیٹھے ہنستے رہے یہ بھی چھپا لیا کہ نبی کی تحریر کو صرف جٹھلایا نہیں بلکہ ٹکڑے کر کے پھینک دیا اور نبی کی بیٹی خود چنتی رہی اور روتی رہینبی کی بیٹی آٹھارہ سال کی تھی پر دربار کے واقعے کے بعد سر کے بال سفید ہو گئے یہ بھی نہیں بتایا کہ نبی کی بیٹی نبی کی رحلت کے بعد تین دن تک صف بچھا کر مسلمانوں کے پُرسے کی راہ دیکھتی رہی پر مسلمانوں نے رونے پر پابندی لگا کر مدینے سے باہر نکال دیا……

مزید دیکھیں
تصاویر
مولانا محمد اسماعیل گوجروی
.
مولانا محمد اسماعیل گوجروی
مولانا محمد اسماعیل گوجروی
.
18ڈاؤن لوڈز
زوم
ڈاؤن لوڈ
شیئر کریں
مولانا محمد اسماعیل گوجروی مولانا محمد اسماعیل گوجروی مولانا محمد اسماعیل گوجروی مولانا محمد اسماعیل گوجروی مولانا محمد اسماعیل گوجروی
متعلقہ لنکس
دیگر علما
کامنٹ
اپنا کامنٹ نیچے باکس میں لکھیں
بھیجیں
نئے اخبار سے جلد مطلع ہونے کے لئے یہاں ممبر بنیں
سینڈ
براہ کرم پہلے اپنا ای میل درج کریں
ایک درست ای میل درج کریں
ای میل رجسٹر کرنے میں خرابی!
آپ کا ای میل پہلے ہی رجسٹر ہو چکا ہے!
آپ کا ای میل کامیابی کے ساتھ محفوظ ہو گیا ہے
ulamaehin.in website logo
ULAMAEHIND
علماۓ ہند ویب سائٹ، جو ادارہ مہدی مشن (MAHDI MISSION) کی فعالیتوں میں سے ایک ہے، علماۓ کرام کی تصاویر اور ویڈیوز کو پیش کرتے ہوۓ، ان حضرات کی خدمات کو متعارف کرواتی ہے۔ نیز، اس سائٹ کا ایک حصہ ہندوستانی مدارس اور کتب خانوں، علماء کی قبور کو متعارف کروانے سے مخصوص ہے۔
Copy Rights 2024