براہ کرم پہلے مطلوبہ لفظ درج کریں
سرچ
کی طرف سے تلاش کریں :
علماء کا نام
حوزات علمیہ
خبریں
ویڈیو
26 رَبيع الثاني 1446
ulamaehin.in website logo
بحرالعلوم مولانا سید محمد حسین علن صاحب ره

بحرالعلوم سید محمد حسین

Bahrul Ulum Syed Mohammad Hussain

ولادت
1 رجب 1267 ه.ق
لکهنو
وفات
28 رجب 1325 ه.ق
لکهنو
والد کا نام : سید بنده حسین
تدفین کی جگہ : لکهنو
مجتهد، حکیم و طبیب، مقرر، شاعر
شیئر کریں
ترمیم
کامنٹ
سوانح حیات
تدریس
ذاکری
اولاد
تلامذہ
تصانیف
تصاویر

سوانح حیات

بحر العلوم مولانا سید محمد حسین بن ملک العلماء سید بندہ حسین صاحب کی تاریخ ولادت یکم رجب 1267 ہے ۔ آپ کے چھوٹے بھائی ملاذ العلماء سید ابوالحسن لکھنو میں بچھن صاحب اور آپ علن صاحب کہلاتے تھے۔ آپ کے والد نے یحیی و زکریا نام رکھا تھا ۔ لیکن یہ نام مشہور نہیں ہوئے ۔

تعلیم

مولانا علن صاحب خوبصورت ، ذہین اور اعلیٰ درجے کے صاحب حافظہ تھے ۔ الفیہ ابن مالک یاد کی اور آخر تک اس کے اشعار یاد رہے ۔

مولانا سید حسن (احاطہ کمال و جمال ) ملا علی نقی (استاد کینگ کالج ) مفتی محمد عباس صاحب اور اپنے والد سے صرف اور نحو تفسیر و حدیث ، عقائد و ادب ، معقولات و منقولات کا درس مکمل کیا ۔

طب کی کتابیں حکیم کمال الدین موہانی اور حکیم  نبا صاحب سے پڑھیں اور حکیم نبا صاحب کے مطب میں بھی بیٹھنے ۔

اثناء طالب علمی میں مطالعہ اور یاد کرنے کی زحمت نہیں اٹھائی۔ خواجہ غلام حسنین صاحب آپ کے ہم درس تھے ۔ ان کی روایت ہے کہ جماعت میں جناب بچھن صاحب عبارت پڑھتے اور وہی میر درس ہوتے ۔ لیکن جس دن علن صاحب دھیان سے پڑھتے اور اعتراض و بحث شروع کردیتے تو دو ، دو دن سبق ملتوی رہتا ۔

رات کو جناب بچھن صاحب مطالعہ کرتے اور سبق کا اعادہ کرتے ۔ دونوں بھائی ایک جگہ رہتے تھے ۔

ایک مرتبہ جناب علن صاحب نے بھی مطالعہ کے لئے کتاب اٹھائی مگر بند کر کے رکھ دی ۔ چھوٹے بھائی نے کہا: بھیا کتاب دیکھ چکے؟ جواب دیا: میں تو کتاب کی جلد دیکھ کر مطلب سمجھ لیتا ہوں۔

مولانا لطف حسین صاحب  فرماتے تھے کہ جناب علن صاحب رفتار و گفتار میں سلطان العلماء سے مشابہ تھے ۔

جناب مرزا محمد جعفر اوج کہتے تھے : جامع معقول و منقول ہیں تو جناب علن صاحب قبلہ ہیں باقی دور و تسلسل ہے۔

سنہ 1396ھ میں والد نے رحلت کی ۔ دو تین سال نجف جانے کی نیت کرتے رہے ۔ آخر سنہ 1299 ھ میں عازم عراق ہوئے ۔ عراق پہنچ کر شیخ العراقین آیۃ اللہ شیخ زین العابدین مازندرانی م 1305 ھ کے درس خارج میں بیٹھنے لگے۔ سال ڈیڑھ سال میں اتنی صلاحیت نمایاں کی کہ 8 محرم 1301 ھ کو آقای شیخ نے اجازت مرحمت فرمادیا ۔ یہ اجازہ 1303 ھ میں چھپ چکا ہے۔ آقای شیخ حسین مازندرانی بھی آپ کے مداح رہے ۔

 

ذہانت ذکاوت کی وجہ سے فراغت کے بعد بہت جید الاستعداد ہوئے لیکن دینی فرائض چھوٹے بھائی کے سپرد رہے ۔ خود مطب کیا اور بڑے معرکے کے علاج کیے ۔ جناب مفتی صاحب نے اسی رجحان کے مطابق آپ سے منجزات مریض پر رسالہ لکھوایا جسے دیکھ کر مفتی صاحب نے اجازہ دیا۔

بچپنے میں لکھنؤ کے عام دستور کے مطابق فنون سپہ گری سیکھے مگر نئی بات یہ تھی کہ تمام علما تو فینس میں سفر کرتے مگر آپ گھوڑے پر اس عادت پر اہل لکھنؤ اعتراض کرتے اور نظم و نثر میں بحث رہتی۔ ایک مرتبہ آپ گھوڑے سے گرے تو ’’ اودھ پنچ ‘‘ نے سرخی جمائی ’’ السلام علی الخد التریب‘‘ اور جناب اوج نے کہا:

مقام گریہ ہے ، وا حسرتا و وا اسفا

تصنع اور تشخص ہو شیوہ علماء

جو مستحب ہے فرس کی سواری زیبا

وہ نا روا ہو اور اس کے عوض فنس ہو روا؟

سوار چار کے کاندھوں پہ جیتے جی ہونا

گنہ نہیں ہے پہ احدی ہے واقعی ہونا

 

جناب علن صاحب خوش باش ، طبیب اور عالم و مدرس تھے ۔ مریضوں سے بہ شفقت اور طلباء سے بہ احتران سلوک کرتے تھے ۔ طلبا کی عزت و خوشحالی و اعزاز کا خیال رکھتے تھے ۔ ان سے اولاد کی طرح محبت رکھتے تھے ۔

 

آپ تصور کھینچوانا پسند نہ کرتے تھے ۔ کسی نے آپ کی اطلاع کے بغیر ایک تصویر کبھی کھینچ لی تھی وہی چھپتی رہی۔

جناب سید بچھن صاحب کے بعد خاندان اجتہاد میں آپ مرجع کل قرار پائے ۔ اپنی خطابت و فقاہت کی بنا پر برصغیر میں منفرد شخصیت کے مالک ہوئے ۔ اعزاز و اقبال کے عین عروج میں جمعہ 28 رجب 1325 ھ کو لکھنو میں رحلت کی ۔ آپ کی قبر غفران مآب کے امام باڑے میں ہے۔

مزید دیکھیں

تدریس

بکثرت طلبا حاضر ہوتے تھے ۔ آپ شوق سے پڑھاتے تھے ۔ ایک زمانہ ایسا بھی تھا کہ طلوع آفتاب سے پہلے جناب آقا حسن صاحب کو پڑھاتے ، اس کے بعد 11 بجے تک درس جاری رہتا ، پھر تین بجے سے دس بجے رات تک پڑھاتے رہتے تھے ۔ آپ کے درس میں طب، منطق، فقہ و اصول، کلام و ادب و غیرہ کے طلبا میں سنی اور شیعہ حاضر ہوتے تھے ۔

سبق میں تقریر ایسی دلنشین ہوتی تھی کہ طلبا مطمئن ہوجاتے تھے ۔ ایک مرتبہ مولانا شیخ اعجاز حسن صاحب بدایونی نے بحث شروع کی اور قاضی مبارک کا قول سند میں پیش کیا ۔ مولانا علن صاحب نے قاضی کی کئی سطریں از بر سنا کر قاضی پر اعتراض کیا ۔ اس قسم کے واقعات ان کے تلامذہ میں مشہور تھے ۔

نجف سے فارغ التحصیل ہوکر وطن آئے تو درس میں خاص کشش پیدا ہوگئی اور طلبا کا مجمع بڑھ گیا۔

1309 ھ میں ملاذ العلما سید بچھن صاحب نے رحلت کی تو مسند فتوی اور اجتہاد آپ کے پائے نام ہوئی ۔ آپ نے موروثی جائداد اور باپ دادا کا عظیم کتب خانہ مرتب کیا اور حفاظت و ترقی کی سعی کی ۔

مزید دیکھیں

ذاکری

جناب بحر العلوم اپنے اجداد اور علما کی طرح وعظ بھی فرماتے تھے لیکن آپ کے وعظ میں خطیبانہ آہنگ اور ایک نیا پن تھا ۔ رمضان میں لکھنؤ کی سب سے بڑی مسجد واقع احاطہ مرزا علی خان میں بعد نماز ظہرین تقریر فرماتے تھے اور آخر میں مصائب کربلا بیان فرماتے تھے ۔

محرم میں مجلسیں اور عام دنوں میں فضائل و مصائب اہل بیت علیہم السلام پڑھتے تھے ۔ لکھنؤ میں مدتوں روضہ الشہداء کے طرز پر ذاکری ہوئی ۔ سلطان العلما اور ان کے بعد اہل علم نے اسلوب بدلا اور حدیث و آیت عقائد و سیرت پر درس کا نہج پیدا ہوا ۔ جناب بحر العلوم نے علمی موضوعات کو ذاکری میں داخل کیا ۔ طہارت موضوع ہوا تو پوری مجلس آیت حدیث فقہی بحث فضائل اور مصائب میں یہی عنوان رہا۔ مدارج تخلیق پر گفتگو ہے تو از اول تا آخر اسی پر روشنی صالی جا رہی ہے ۔ ان کی مجلسی تقریر کی عبارت تھی:

اختلاف کیا ہے حکما یونانیین بلکہ متکلمین نے جمیع طبیعین نے بلکہ اخبار معصومین بھی اس باب میں مختلف ہیں کہ اول مخلوقات کیا شئے ہے اور مبداء اول سے کیا شئے صادر ہوئی ۔ فذہب اکثر الحکماء الی ان اول المخلوقات العقل الاول ثم العقل الاول خلق العقل الثانی و الفلک الاول و هکذا نزلوا الی العقل العاشر ... الخ

عربی عبارت کے بعد تھوڑی سی اردو نثر ہے پھر عربی آگئی اور بحث میں فضائل آخر میں مصائب عموماً سورہ فاتحہ کے بعد استعاذہ اور قال اللہ یا قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ سے تقریر شروع فرماتے تھے ۔ خاص خاص دنوں میں خطبہ بھی پڑھتے تھے ۔ عبارت میں تلازمے، مراعات النظیر استعارے کنایے پوتے اور زبان ادق ہوتی تھی جیسے مرزا دبیر کا مرثیہ ہزاروں کا مجمع سنتا سمجھتا اور خالص علمی مسائل سے بہرہ ور ہوتا تھا ۔ بیرون لکھنو بھی انداز بیاں یہی تھا۔ اس انداز نے عوام کو دینی مسائل اور علمی لہجہ سے مانوس کیا ۔

مزید دیکھیں

اولاد

سید ظفر مہدی عرف جفن صاحب

سید محمد آغا (تکمیل علوم متداولہ کے بعد نجف گئے اور وہیں رحلت کی )

سید دلدار علی عرف منے آغا

سید رضی ہدف

مزید دیکھیں

تلامذہ

آپ کے تلامذہ بکثرت تھے جن میں نام برآوردہ حضرات یہ ہیں :

مولانا آقا حسن صاحب

مولانا ابن حسن صاحب

مولانا سید سبط حسین صاحب

مولانا سید احمد صاحب

مولانا سید محمد تقی صاحب

مولانا ابوالحسن صاحب

مولانا اعجاز حسین صاحب

مولانا خواجہ مختار احمد صاحب

مولانا ظہور الدین صاحب نوگانوی طبیب سلطان پور

مولوی رضا حسین نوگانوی

مولانا علی مردان صاحب

مولانا حماد علی صاحب

مولانا حکیم مظہر حسن صاحب طبیب مہاراجہ بنارس مولف تاریخ بنارس و رسالہ زاد مظہریہ

مولانا مہدی حسن صاحب بہیرہ سادات امام جمعہ و جماعت دہلی

مولانا احفاد الحسن صاحب

حکیم واجد حسین صاحب بھیک پوری

مولانا ساجد علی صاحب

حکیم سید احمد صاحب

مولانا محمد حسین صاحب نوگانوی مولف تذکرہ بے بہا

مولانا سید ابوالحسن شاہ کشمیری

مزید دیکھیں

تصانیف

الروض الاریض فی منجزات المریض (عربی)

القول الاسد فی توبة المرتد (فقه)

شرح زبدة الاصول (اصول فقه اردو)

رساله مختصر در بحث غنا

رساله مفصل در بحث غنا

تکمله قواعد المواریث

الحدیث الحسن فی جواز التسامح فی ادلة الحسن عربی

بناء الاسلام (مجالس اردو)

عملیه در طهارت و صلوة (اردو)

تحریر الرائق فی حل الدقائق

کتاب المواعظ

کتاب مسائل

مزید دیکھیں
تصاویر
بحرالعلوم مولانا سید محمد حسین علن صاحب ره
.
بحرالعلوم مولانا سید محمد حسین علن صاحب ره
بحرالعلوم مولانا سید محمد حسین علن صاحب ره
.
1ڈاؤن لوڈز
زوم
ڈاؤن لوڈ
شیئر کریں
بحرالعلوم مولانا سید محمد حسین علن صاحب ره
دیگر علما
کامنٹ
اپنا کامنٹ نیچے باکس میں لکھیں
بھیجیں
نئے اخبار سے جلد مطلع ہونے کے لئے یہاں ممبر بنیں
سینڈ
براہ کرم پہلے اپنا ای میل درج کریں
ایک درست ای میل درج کریں
ای میل رجسٹر کرنے میں خرابی!
آپ کا ای میل پہلے ہی رجسٹر ہو چکا ہے!
آپ کا ای میل کامیابی کے ساتھ محفوظ ہو گیا ہے
ulamaehin.in website logo
ULAMAEHIND
علماۓ ہند ویب سائٹ، جو ادارہ مہدی مشن (MAHDI MISSION) کی فعالیتوں میں سے ایک ہے، علماۓ کرام کی تصاویر اور ویڈیوز کو پیش کرتے ہوۓ، ان حضرات کی خدمات کو متعارف کرواتی ہے۔ نیز، اس سائٹ کا ایک حصہ ہندوستانی مدارس اور کتب خانوں، علماء کی قبور کو متعارف کروانے سے مخصوص ہے۔
Copy Rights 2024