میر حسن رضا جائسی کے فرزند مولانا ابن حسن صاحب لکھنو میں پیدا ہوئے۔ آپ کا سنہ ولادت 1291 ھ ہے ۔ مولانا لطف حسین نحوی، مولانا سید علی نقی صاحب مدرس کیننگ کالج مولانا سید حسین ساکن محلہ احاطہ کمال جمال مولانا سید بچھن صاحب مولانا سید علن صاحب سے علوم و فنون حاصل کیے ۔ اور جناب بحر العلوم سے قبل سفر عراق اجازہ اجتہاد حاصل کیا۔
1327 ھ میں عراق گئے وہاں نجف و کربلا کے جن شیوخ کے درس میں شرکت کی ان میں سے نامور یہ ہیں:
آقائے سید محمد باقر
آقای سید کاظم طباطبائی نجف
آقای آخوند ملا محمد کاظم خراسانی
آقای شریعت اصفہانی
کچھ عرصے تک سامرا میں بھی رہے۔ فراغت کے بعد مذکورہ بالا علما کے علاوہ آقای الحاج شیخ حسین مازندرانی اور آقای سید علی آل کاشف الغطا اور اقای سید مصطفی کاشی نے اجازہ ہائے اجتہاد دیئے۔
حکومت برطانیہ نے حجۃ الاسلام مولانا محمد باقر صاحب کی جگہ خسرت اودھ کے کئی ہزار روپے سال کی تقسیم کا مہتمم قرار دیا ۔ سلاطین و بیگمات اودھ نے بیش قرار روپیہ ماہوار عراق کے مقامات مقدسہ کی تقسیم کے لئے وقف کیا ہے ۔
انگریزوں اور ترکوں کی جنگ میں بڑی تکلیفیں اٹھا کر کربلائے معلی سے تین ماہ میں بصرے آئے اور رجب 1335 ھ لکھنو پہنچے۔
مولانا ابن حسن صاحب شمس العلما کے لقب سے پہچانے جاتے تھے ۔ بہت وجیہہ ، خوش پوش ، با وقار بزرگ تھے ۔ ورزش کا شوق تھا ۔ فنون حرب سے باخبر تھے ۔ اس لئے جسم مضبوط اور سڈول تھا۔ بہت خوش آواز تھے ۔ اس وجہ سے ان کی تقریر میں ایک خاص کشش تھی، ملا باذیل کی طویل مثنوی حملہ حیدری کے اشعار پڑھتے تو لوگ وجد کرتے تھے ۔ جنگ پڑھتے وقت تیور یوں بتاتے تھے جیسے جنگ ہو رہی ہے ۔
آپ کے تلامذہ کی فہرست طویل ہے ۔ مدت تک فقہ و اصول پڑھاتے رہے ۔ درس گھر ہی پر ہوتا تھا۔
26شعبان 1368 ھ لکھنو میں وفات پائی ۔
مولانا قائم مہدی صاحب قبلہ آپ کے فرزند اور جانشین ہیں ۔