لکھنو کے بزرگ و نامور مجتہد و عالم ، مفتی احمد علی صاحب قبلہ جناب مفتی سید محمد عباس کے آخری فرزند تھے ۔ 25 رجب 1303 کو لکھنو میں متولد ہوئے ۔ ابھی پانچ سال کے بھی نہ ہوئے تھے کہ 24 ربیع الاول 1308 ھ کو جناب مفتی محمد عباس صاحب نے رحلت فرمائی ۔
مولانا احمد علی صاحب نے یتیمی اور زوال و مشکلات کا سخت ترین زمانہ دیکھا ۔ خوش نصیب والدہ نے پرورش کی اور جناب سید ابو صاحب قبلہ نے اپنی توجہ خاص سے استاد زادے کی خدمت کی ۔ مفتی صاحب قبلہ نے مدرسہ سلطان المدارس میں 1312 ھ سے 1317 ھ تک مولوی جعفر حسین صاحب سے تعلیم حاصل کی ۔ پھر آپ کے بہنوئی جناب نجم العلما نے اپنی نگرانی میں لے لیا اور ناظمیہ میں داخل کرکے پڑھایا ۔
ابتدا میں عبادت و وظائف سے زیادہ رغبت تھی اور پڑھنے میں دل نہ لگتا اس لئے 1318 ھ میں اپنی والدہ کے ہمراہ کربلائے معلے تشریف لے گئے اور دل لگا کر پڑھنا شروع کیا ۔ اساتذہ کربلا میں آقای سید کاظم بہبہانی ، آقای شیخ غلام حسین مازندرانی حائری کا نام مشہور ہے۔ کربلا سے نجف آئے اور آقائے ضیاء عراقی ، آقای مرزا حسین خلیل اور آخوند کاظم خراسانی اور جناب سید محمد کاظم طباطبائی کے درس میں شریک ہوئے۔ چوبیس سال کی عمر میں اجتہاد کے اجازے لئے ۔ اور نجف اشرف سے کربلا ئے معلے آگئے۔ نجف و کربلا ہندی طلباء آپ سے بکثرت پڑھنے آتے رہے۔ اور قوانین و رسائل و شرح لمعہ پڑھاتے رہے ۔
اسی اثنا میں جناب علامہ ہندی سید احمد صاحب کی صاحبزادی سے عقد ہوا ۔ عقد کے کچھ دن بعد دوبارہ عراق گئے اور وہاں پڑھنے پڑھانے کا سلسلہ جاری کیا ۔
عراق سے مستقل آنے کے بعد سید المدارس امروہہ ، ککرولی ضلع مظفر نگر اور جانسٹھ و غیرہ آتے جاتے رہے ۔ ایک مدت کے بعد جناب نجم الحسن صاحب قبلہ نے مدرسہ ناظمیہ میں مدرس فقہ و اصول کے طور پر بلا لیا ۔ یہاں معالم شرائع ، شرح لمعہ ، قوانین اور آخر میں رسائل و مکاسب کا درس دیتے رہے ۔ جناب مفتی صاحب قبلہ مرحوم نے عراق و ہند میں شہرت علمی حاصل کر لی تھے ۔ ان کا درجہ ہندی علما فقہ و اصول میں مسلم تھا ۔ عمر کے ساتھ ان کی عزت و مرجعیت میں اضافہ ہوگیا ۔