استاذ علما ، خطیب و فلسفی مولانا سید محمد رضا صاحب کا شمس پور جون پور وطن تھا ۔ لکھنو می تعلیم حاصل کیا۔ جناب سید محمد باقر صاحب ، جناب مولانا ظہور حسین صاحب قبلہ سے خاص تلمذ تھا ۔ منطقی استدلال اور فلسفہ قرآن مجید ان کی تقریر کا نمایاں جوہر تھا۔ اردو فارسی و عربی کے بہت بڑے ادیب تھے ۔ دس ہزار اشعار عربی حفظ تھے۔ درس و تدریس سے شغف رہا۔ پہلے مدرسہ ایمانیہ لکھنو میں مدرس تھے۔ اس کے بعد باہر چلے گئے اور وثیقہ اسکول میں پڑھاتے رہے ۔ جناب سید محمد باقر صاحب ان سے محبت فرماتے اور ان کی قابلیت کے معترف تھے اس لئے سنہ 1333 ھ میں سلطان المدارس کے استاد معقولات کی حیثیت سے نامزد ہوئے ۔ منطق و فلسفہ کا درس سیتے اور سندالافاضل کی جماعتوں کو حمد اللہ ، شرح مطالع انوار ، شرح تجرید ، ملا صدرا اور دوسری اعلی کتابیں پڑھاتے تھے ۔ مولانا سعادت حسین صاحب کے بقول مولانا محمد رضا 1910 سے 1915 تک وثیقہ اسکول کے پرنسپل رہے۔
1904 سے 1908 تک چار سال سیالکوٹ میں عشرہ محرم کی مجلسیں پڑھنے آتے رہے۔ نواب سرفتح علی خان صاحب قزلباش آپ کے قدردان تھے۔ اور قبلہ و کعبہ کو لاہور بلاتے اور بڑے احترام سے مہمان رکھتے تھے۔
آپ ملاصدرا کے دبستان فلسفہ اور بوعلی سینا کے افکار کو انتہائی سادگی سے بیان فرماتے تھے ۔ لکھنو میں مولانا سبط حسن صاحب قبلہ اور مولانا محمد رضا صاحب برابر کے اور چوٹی کے واعظ سمجھے جاتے تھے۔
مولانا محمد رضا صاحب قبلہ نے 16 جمادی الثانیہ 1340 ھ کو رحلت فرمائی ۔
اولاد
مولانا سید محمد صاحب صدرالافاضل
مولانا سید علی صاحب صدر الافاضل ایم اے