براہ کرم پہلے مطلوبہ لفظ درج کریں
سرچ
کی طرف سے تلاش کریں :
علماء کا نام
حوزات علمیہ
خبریں
ویڈیو
28 رَبيع الأوّل 1446
ulamaehin.in website logo
مولانا سید محمد سبطین سرسوی رہ

علامة الأوحد مولانا سید محمد سبطین

Maulana Syed Mohammad Sibtain Sirsivi

ولادت
1303 ه.ق
سرسی
وفات
19 رمضان المبارک 1366 ه.ق
کربلا
تدفین کی جگہ : حرم امام حسین علیه السلام
شیئر کریں
ترمیم
کامنٹ
سوانح حیات
تصاویر
متعلقہ لنکس

سوانح حیات

علامۃ الاوحد مولانا سید محمد سبطین صاحب کا وطن تو سرسی ضلع مرادآباد تھا مگر ان کی عزت و اقبال کا آفتاب پنجاب میں چمکا۔ مولانا نے مدرسہ منصبیہ میرٹھ میں تعلیم پائی اور 1908 میں پنجاب یونیورسیٹی سے مولوی فاضل پاس کیا۔ پنجاب میں مولوی فاضل کی بڑی عزت تھی ۔ اور اسے عربی کی سب سے بڑی سند مانتے تھے۔

مولانا محمد سبطین نے مولوی فاضل پاس کرنے کے بعد پبجاب کے اسکول میں عربی فارسی کے مدرس کی حیثیت سے ملازمت کرلی ۔ مہندرا کالج پٹیالہ اور گورمنٹ کالج لودھیانہ میں بڑی عزت سے تعلیم پائی اور پنجاب یونیورسیٹی کے فیلو تک ترقی کی ۔

مولانا محمد سبطین بچپنے سے ذہین و ذکی ، ادیب و خطیب تھے ۔ مضمون نگاری کا شوق اور تبلیغ دین کا شوق فراوان رکھتے تھے ۔ چنانچہ نوجوانی میں ناظم الہند کے مدیر ہوئے اور لاہور کے اس نیم مذہبی نیم ادبی رسالے میں مشاقی کا دور گذرا۔ 1912 میں البرہان نامی ماہنامہ جاری کیا جو 35 برس تک ملک کا علمی ماہنامہ شمار ہوتا رہا ۔ مولانا محمد سبطین صاحب کا قلم زبان اور حافظہ خداداد ان کی شہرت کا سبب ہوا اس پر مولانا عبدالعلی ہروی طہرانی رہ کی صحبت نے اور جلا دی ۔

مولانا عبد العلی ہروی، قرآن مجید کے عالم اور فلسفی تھے ۔ مولانا محمد سبطین صاحب ان کے خاص الخاص ترجمان و شاگرد تھے ۔ ان کی تقریروں کے ترجمے ، ان کے مقالات کی اشاعت ، ان کی صحبت نے ان کے ذہن کے شاداب معلومات کو سدا بہار بنا دیا اور وہ معقولات و فلسفہ اسلام کے روشن فکر ترجمان بن کر ابھرے۔ ان کی تحریر و تقریر میں آیات سے استدلال اور تعلیمات محمد و آل محمد سے استناد سن کر بڑے بڑے علما مبہوت ہوجاتے تھے ۔ مولانا کے موعظے میں جو بھی شریک ہوتا تھا وہ متاثر ہوئے بغیر نہ رہتا تھا ۔ انھوں نے پنجاب میں اسلام اور تشیع کی بڑی خدمت انجام دی ۔ ان کا رکھ رکھاؤ سخاوت و حسن اخلاق ایسا تھا کہ لوگ ان کی ہیبت و شان و شوکت سے مرعوب اور محبت و حسن سلوک سے عقیدت رکھتے تھے ۔

قیام پاکستان سے کچھ عرصہ قبل قیارات مشاہد مقدسہ کے لئے عراق تشریف لے گئے اور 19 رمضان 1366 صبح 8 بجے کربلائے معلی میں رحلت فرما گئے ۔ اور رواق حرم حضرت سید الشہداء علیہ السلام میں سپرد خاک ہوئے ۔ مولانا کا قیمتی کتب خانہ اور قلمی تصانیف ہند و مسلم فسادات کی نذر ہوگئے اور ان کی اولاد سب کچھ چھوڑ کر پاکستان آگئی۔

مولانا کے چار لڑکے اور تین صاحبزادیاں پاکستان میں ہیں۔

 

تصانیف

چند کتابوں کے نام :

پیغام توحید

دینیات برائے اطفال

اسلامی نماز  ۔ (نماز کی ہیئت نفیس بحث )

خلافت الہیہ ۔ تین جلدیں

مصحف ناطق ۔ تین جلدیں

ترجمہ کوکب دری معہ مقدمہ و خاتمہ

صراط السوی فی احوال المہدی عج ۔

ترتیب مجالس علامہ ہروی بنام مواعظ حسنہ

ان مطبوعات کے علاوہ سینکڑوں مقالات و مضامین جو ماہنامہ البرہان اور دوسرے جرائد میں شائع ہو چکے اور متعدد تالیفات جو ضائع ہوگئے ۔

 

مزید دیکھیں
تصاویر
6ڈاؤن لوڈز
زوم
ڈاؤن لوڈ
شیئر کریں
متعلقہ لنکس
دیگر علما
کامنٹ
اپنا کامنٹ نیچے باکس میں لکھیں
بھیجیں
نئے اخبار سے جلد مطلع ہونے کے لئے یہاں ممبر بنیں
سینڈ
براہ کرم پہلے اپنا ای میل درج کریں
ایک درست ای میل درج کریں
ای میل رجسٹر کرنے میں خرابی!
آپ کا ای میل پہلے ہی رجسٹر ہو چکا ہے!
آپ کا ای میل کامیابی کے ساتھ محفوظ ہو گیا ہے
ulamaehin.in website logo
ULAMAEHIND
علماۓ ہند ویب سائٹ، جو ادارہ مہدی مشن (MAHDI MISSION) کی فعالیتوں میں سے ایک ہے، علماۓ کرام کی تصاویر اور ویڈیوز کو پیش کرتے ہوۓ، ان حضرات کی خدمات کو متعارف کرواتی ہے۔ نیز، اس سائٹ کا ایک حصہ ہندوستانی مدارس اور کتب خانوں، علماء کی قبور کو متعارف کروانے سے مخصوص ہے۔
Copy Rights 2024