مولانا نبی بخش فرزند مولوی ضیا الدین نیک و پارسا ماں کے شکم سے بنارس میں پیدا ہوئے۔ چار سال تک شیر مادر پیا، کم سنی میں ماں باپ کا سایہ اٹھ گیا۔ کچھ رشتے دار بمبئی میں تھے۔ نبی بخش ان کے پاس چلے گئے اور اعلی درجے کے خطاطی و نقاشی شیکھ کر ایک پریس میں کتابت کرنے لگے۔ بہن نے شادی کا اہتمام شروع کیا، اتفاقا مغل مسجد میں مولوی علی بخش صاحب نے تقریر میں فرمایا: انسان تجھے صرف دنیا میں تحصیل علم کا موقع ہے ۔ اگر دنیا سے جاہل اٹھ گیا تو ابد تک مہلت نہ ملے گی ۔ لفظ ابد گرہ بن گئی ۔ سوچنے لگے کہ قرآن سمجھوں گا، چونکہ وہ عربی میں ہے ۔ اس لئے پہلے جاہلیت کا ادب پڑھوں گا، نجف و لکھنو کے لئے استخارہ کیا، لاہور پر استخارہ بہتر آیا، بمبئی سے کراچی اور کراچی سے لاہور پہنچے۔
مدرسہ رحیمیہ میں داخلہ لیا۔ مدرسو والوں کو فن کتابت کا علم ہوا تو بڑی قدر ہوئی۔ جب عربی سمجھتے اور ترجمہ کرنے کی قوت آگئی تو اورنٹیل کالج جانا شروع کیا۔ مولوی، مولوی عالم اور مولوی فاضل کے امتحانات اول نمبر میں پاس کیے۔ نعت و شعر کا دفتر یاد ہوگیا۔ فارسی کے امتحان منشی فاضل میں سندلی۔
گھومنے نکلے اور ہمالیہ پہنچے ۔ وہاں مقامات حریری کے جواب میں مقامات الجبلیہ لکھی، مزید مہارت کے لئے عبری سیکھی۔ انریزی پڑھی، اب قرآن مجید سمجھنے کی طرف متوجہ ہوئے ۔ ایک مقام پر پہنچ کر عاجزی کا احساس ہوا۔ ان دنوں علامہ ہروی سے ملے اور کما حقہ ان سے فیض حاصل کیا۔ وہ مدت تک پٹیالہ ، لاہور اور لدھیانے میں رہے۔ اور حیرت انگیز مطالعہ و حافظہ و ذہانت کے ساتھ علم کے پرستار ہوگئے اور شیخ کے رنگ میں رنگ گئے۔
فارسی و عربی کے طویل قصیدے لکھے، فضائل اہل بیت علیہم السلام میں دفتر قلم بند کیے ، بے شمار مضمون لکھے اور بہت سی کتابیں تصنیف کیں۔
علامہ ہروی کے بعد مشہد مقدس کا سفر کیا اور وہاں ایک کرمانی عالمہ و فاضلہ ، عابدہ و زاہدہ دختر سے قعد کیا اور تمام عمر تصنیف و تالیف میں بسر کردی ، تقریبا 70 برس کی عمر پا کر شوال 1367 میں رحلت کی اور مشہد میں حسینیہ کرمانی ہا میں دفن ہوئے۔