روسائے امروہہ میں حاجی اصغر حسین کے فرزند آل محمد صاحب بھی ایک زمیندار اور بزرگ عالم گزرے ہیں ۔
امروہہ اور لکھنؤ اور نجف و کربلا کے علما سے پڑھنے کے بعد خدمت دین بجا لاتے رہے ۔ گورنر کے دربار میں کرسی تھی ۔ امروہے کی میونسپٹی کے ممبر بھی تھے ۔
1298 ھ میں اپنے والد کے ساتھ زیارات اور 1300 ھ میں حج اور 1324 ھ میں دوبارہ زیارات سے مشرف ہوئے ۔
عربی فارسی اردو ادب پر قدرت کاملہ حاصل تھی ۔ قلم برداشتہ لکھتے تھے ۔ عبقات الانوار پر عربی فارسی آمیز ترصیع میں تقریظ لکھی۔ جناب شیخ محمد مازندرانی کو بے نقطہ خط اور بے الف خطبہ لکھا تو موصوف نے داد دی اور تعریف کی ۔ مولانا آل محمد صاحب 9 شوال 1234 ھ میں پیدا ہوئے اور 1325 کے قریب فوت ہوئے۔
تصانیف:
سبحتہ الجواہر (احوال علما)
طعن النصوص (واقعہ عثمان )
دافع الشکوک والدوہا (امامت )
مثنوی نان خشک فارسی و عربی
حلیۃ الاولیا در بحث متعۃ النساء
القام الاحجار فی افواہ الاشرار (رد اعتراض بر عزائے امام ؑ)
زاویہ ہادیہ (در مطاعن معاویہ )
گلزار جنت تصویر کربلا واقعات کربلا
سرمد الہموم فی جواز البکاء علی الحسین المظلوم علیہ السلام
در شہوار در احوال نور رسول مختار
مثنوی سبعہ سیارہ در معجزات جناب امیر ؑ
دستور الخیول در علاج اسپاں
غضب البتول
درۃ البیضاء فی اثبات حق فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا (اردو)
تفسیر بعض آیات قرآن
نتائج فکریہ (در ابطال خلافت )
دو غازہ شاہد (در نفی عروسی قاسم )
الدر المضی (اصول دین عربی
بیان حاسم در نفی عروسی قاسم