سید علی نقی ابن سید العلما ابن غفران مآب عالم جلیل اور صاحب نفس پاکیزہ تھے ۔ فن حساب کے ماہر اور علوم معقول و منقول میں فاضل تھے ۔ سینکڑوں طلبہ کو درس دیا اور ہزاروں غربا کو نہال کیا۔ سید العلما کی طرف سے دئے جانے والے اجازے اور تقسیم وظائف و امداد کے انتظامی امور آپ ہی انجام دیتے تھے ۔
مفتی محمد عباس صاحب نے اوراق الذہب میں لکھا ہے :
زبدۃ العلما ، معین المؤمنین ، السید علی نقی جعلہ اللہ من ادلۃ الرشاد و رقاہ الی ذروۃ الاجتہاد و ہو من الصلحا المدرسین (معین) للفقرا (من) الباکین فی مجالس العزا علی خامس آل العبا ۔ اعطاہ اللہ ذہنا ثاقبا و رایا صائبا ۔ و لہ مہارۃ فی الحساب و نقابۃ للفضلا و الطلاب ۔
آپ نے متعدد سفر کئے ان میں سے رام پور کا سفر بہت مشہور ہے ۔ اس زمانے میں نواب کلب علی خان مسند نشین تھے ۔ ان کا تعصب مشہور تھا لیکن مولانا علی نقی صاحب کی نواب نے شاندار پذیرائی کی اور شاہی مہمان کیا ۔ آپ نے شاہی مہمان خانے میں بلا خوف و خطر اذان و اقامت کہی جسے نواب سنتے رہے اور مولانا کے احترام میں کچھ نہ کہا ۔
22 رمضان 1311 ھ لکھنو میں وفات ہوگئی ۔
فرزند
ہدایت حسین