مولانا سید سبط الحسن ہنسوی ابن سید فیض الحسن رضوی ، الہ آباد کے قریب فتح پور ہنسوہ میں پیدا ہوئے ۔ مرحوم نے درجہ عالم (یا فاضل ) تک تعلیم مدرسہ ایمانیہ بنارس میں جوادالعلما سید علی جواد صاحب طاب ثراہ اور مولانا سید محمد سجاد صاحب طاب ثراہ کی نگرانی میں حاصل کی ۔ عربی و فارسی کے بورڈ کے امتحانات بھی پاس کئے ۔ فارغ التحصیل ہونے کے بعد بعض انگریزی اسکولوں میں ٹیچر رہے ۔ پھر ریاست محمود آباد سے منسلک ہوگئے جہاں راجہ صاحب کے کتب خانے مولانا ابولکلام آزاد لائبریری میں مخطوطات کے سربراہ رہے ۔ موصوف فاضل ، محقق ، کتب شناس اور ماہر علم رجال و تاریخ تھے ۔ چھان بین اور تحقیق کا مشغلہ تھا ۔
حج و زیارات کے سفر اور تبلیغی دوروں میں بھی ان کا محبوب مشغلہ کتب خانوں کی چھان بین تھا۔ انہوں نے بہت سے اہم اور نادر موضوعات پر کام کیا ۔ ان کی ان علمی خدمات کا اعتراف کے طور پر منتدی النشر نجف ، انجمن تبلیغات اسلامی تہران ، اسلامک ریسرچ ایسوسی ایشن ممبئی اور دوسرے علمی اداروں نے آپ کو ممبر بنا لیا تھا ۔ مرحوم خود بھی علمی اور تحقیقی کام کرتے تھے ۔ اور اس راہ پر چلنے والے جوانوں کی پوری ہمت افزائی کرتے تھے ۔
آپ بہت ہی گوشہ نشین اور متقی تھے لیکن آپ کے لا تعداد علمی مقالات اور تحقیقی کتابوں کے ذریعے آپ کی عظمت علمی دنیا میں مسلم تھی ۔
مزار شہید ثالث آگرہ سے مرحوم کو جو والہانہ لگاؤ تھا اس سے اس وقت کے مومنین با خبر ہوں گے ۔ آپ مرتے وقت تک مزار شہید ثالث کے آنریری سکریٹری رہے ۔ شہید ثالث پر آپ کی کتاب تذکرۃ مجید احوال نور اللہ شہید بہت مقبول ہوئی ۔ اس کا تیسرا اڈیشن 1979 میں شائع ہوا۔
آپ نے علی گڑھ میں 6 اپریل 1978 کو سفر آخرت کیا ۔