1914ء میں گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے۔
آپ کے والد ماجد حکیم چراغ دین نے آپ کی تربیت اور پرورش کی ذمہ داری آپ کے تایا حکیم شھاب الدین کے سپرد کر رکھی تھی۔
پانچ برس کی عمر میں تایا نے آپ کو قرآن کریم کے علاوہ عربی زبان کی تدریس بھی شروع کر دی تھی، جس کے بعد تقریباً سات سال کی عمر میں آپ نے حدیث و فقہ کی تعلیم کا آغاز کیا۔
جناب مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ نے قران حکیم، عربی، حدیث اور فقہ کی تعلیم اپنے تایا حکیم شھاب الدین کے علاوہ، مولانا چراغ علی خطیب جامع مسجد اہل سنت اور حکیم قاضی عبدالرحیم، جو کہ ندوی لکھنو کے فارغ التحصیل تھے، سے بھی حاصل کی۔
آپ نے بارہ برس کی عمر تک طب، حدیث، فقہ اور عربی زبان میں کافی حد تک عبور حاصل کر لیا تھا۔
1926ء میں مرزا احمد علی مرحوم آپ کو اپنے ہمراہ لکھنو لے گئے جھاں آپ نے مدرسہ ناظمیہ میں مولانا ابوالحسن عرف منن صاحب، جناب سعید علی نقوی، جناب مولانا ظہورالحسن اور جناب مفتی احمد علی مرحوم سے کسب علم و فیض فرمایا۔
مدرسہ ناظمیہ میں تحصیل علم کے دوران آپ اپنی ذہانت کے باعث کافی معروف ہوئے۔ آپ نے وہاں امتحانات میں نہ صرف یہ کہ امتیازی اور نمایاں حیثیت حاصل کی بلکہ کچھ اعزازی سندیں بھی حاصل کیں۔
نو9 سال تک لکھنو میں تحصیل علم کے بعد آپ 1935ء میں اعلٰی تعلیم کے لیے باب العلم علیہ السلام کے شہر نجف اشرف (عراق) میں تشریف لے گئے، جھاں پانچ سال تک جوار امام علی علیہ السلام میں حوزہ علمیہ کے جید علماء کرام و فقہاء عظام سے کسب فیض کیا، کہ جن میں دیگر علماء کرام کے علاوہ صاحب شریعت، عالم باعمل جناب آیت اللہ العظمٰی آقای سید ابوالحسن اصفہانی رہ بھی شامل ہیں۔
نجف اشرف (عراق) سے پانچ سال کے بعد آپ فارغ التحصیل ہوکر 1940ء میں گوجرانوالا میں تشریف لائے تو آپ حجۃ الاسلام مفتی جعفر حسین کے نام سے متعارف ہوئے آپ جید عالم دین ھونے کے ساتھ ساتھ بہترین مبلغ اور مقرر بھی تھے۔ آپ ایک نڈر، بے باک، راست گو اور سادہ انسان تھے، آپ پر جو بھی مذھبی فرائض عاءد ہوئے، آپ نے انھیں ہمیشہ لگن، محنت اور دیانتداری سے انجام دیا۔
بالآخرہ بروز پیر 29 اگست 1982ء کو داعی اجل کو لبیک کہتے ہوئے اس دارفانی سے ایک قوم کو گریاں چھوڑتے ہوئے وفات فرما گئے۔