براہ کرم پہلے مطلوبہ لفظ درج کریں
سرچ
کی طرف سے تلاش کریں :
علماء کا نام
حوزات علمیہ
خبریں
ویڈیو
19 رَمَضان 1445
ulamaehin.in website logo
مفتی جعفر حسین ره

مفتی جعفر حسین ره

Mufti Jafar Hussain

ولادت
1333 ه.ق
وفات
9 ذی القعدة 1402 ه.ق
والد کا نام : حکیم چراغ الدین
شیئر کریں
ترمیم
کامنٹ
مختصر حالات
علمی آثار
تصاویر
متعلقہ لنکس

مختصر حالات

1914ء میں گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے۔

آپ کے والد ماجد حکیم چراغ دین نے آپ کی تربیت اور پرورش کی ذمہ داری آپ کے تایا حکیم شھاب الدین کے سپرد کر رکھی تھی۔

پانچ برس کی عمر میں تایا نے آپ کو قرآن کریم کے علاوہ عربی زبان کی تدریس بھی شروع کر دی تھی، جس کے بعد تقریباً سات سال کی عمر میں آپ نے حدیث و فقہ کی تعلیم کا آغاز کیا۔

جناب مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ نے قران حکیم، عربی، حدیث اور فقہ کی تعلیم اپنے تایا حکیم شھاب الدین کے علاوہ، مولانا چراغ علی خطیب جامع مسجد اہل سنت اور حکیم قاضی عبدالرحیم، جو کہ ندوی لکھنو کے فارغ التحصیل تھے، سے بھی حاصل کی۔

آپ نے بارہ برس کی عمر تک طب، حدیث، فقہ اور عربی زبان میں کافی حد تک عبور حاصل کر لیا تھا۔

1926ء میں مرزا احمد علی مرحوم آپ کو اپنے ہمراہ لکھنو لے گئے جھاں آپ نے مدرسہ ناظمیہ میں مولانا ابوالحسن عرف منن صاحب، جناب سعید علی نقوی، جناب مولانا ظہورالحسن اور جناب مفتی احمد علی مرحوم سے کسب علم و فیض فرمایا۔

مدرسہ ناظمیہ میں تحصیل علم کے دوران آپ اپنی ذہانت کے باعث کافی معروف ہوئے۔ آپ نے وہاں امتحانات میں نہ صرف یہ کہ امتیازی اور نمایاں حیثیت حاصل کی بلکہ کچھ اعزازی سندیں بھی حاصل کیں۔

نو9 سال تک لکھنو میں تحصیل علم کے بعد آپ 1935ء میں اعلٰی تعلیم کے لیے باب العلم علیہ السلام کے شہر نجف اشرف (عراق) میں تشریف لے گئے، جھاں پانچ سال تک جوار امام علی علیہ السلام میں حوزہ علمیہ کے جید علماء کرام و فقہاء عظام سے کسب فیض کیا، کہ جن میں دیگر علماء کرام کے علاوہ صاحب شریعت، عالم باعمل جناب آیت اللہ العظمٰی آقای سید ابوالحسن اصفہانی رہ بھی شامل ہیں۔

نجف اشرف (عراق) سے پانچ سال کے بعد آپ فارغ التحصیل ہوکر 1940ء میں گوجرانوالا میں تشریف لائے تو آپ حجۃ الاسلام مفتی جعفر حسین کے نام سے متعارف ہوئے آپ جید عالم دین ھونے کے ساتھ ساتھ بہترین مبلغ اور مقرر بھی تھے۔ آپ ایک نڈر، بے باک، راست گو اور سادہ انسان تھے، آپ پر جو بھی مذھبی فرائض عاءد ہوئے، آپ نے انھیں ہمیشہ لگن، محنت اور دیانتداری سے انجام دیا۔

بالآخرہ بروز پیر 29 اگست 1982ء کو داعی اجل کو لبیک کہتے ہوئے اس دارفانی سے ایک قوم کو گریاں چھوڑتے ہوئے وفات فرما گئے۔

مزید دیکھیں

علمی آثار

ترجمہ صحیفہ سجادیہ

یہ کتاب چوتھے امام حضرت علی زین العابدین علیہ السلام کی دعاؤں پر مشتمل ہے ان تمام دعاؤں کی سند بلکہ اس تمام صحیفہ کی سند اورخود امام عالی مرام علیہ السلام سے ہم تک پہنچنے کی تمام تاریخ اس کے مقدمہ میں موجود ہے ۔یہ کتاب جوکہ زبور آل محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے نام سے مشہور ہے تمام مسلم دنیا میں معروف ہے ۔ اس کتاب کے بارے مصر کے مشہور عالم دین طنطاوی جوہری مصری خداوند کی بارگاہ میں شکوہ کرتے ہوئے یوں رقم طراز ہیں : خداوندا یہ تیری کتاب موجود ہے قران ، اور یہ اہل بیت علیہم السلام میں سے ایک مشہور بزرگ ہستی کے کلمات ہیں ۔ یہ دونوں کلام ، وہ آسمان سے نازل شدہ کلام ، اور یہ اہل بیت علیہم السلام کے صدیقین میں سے ایک صدیق کی زبان سے نکلا ہوا کلام دونوں بالکل متفق ہیں ۔ اب میں بلند آواز سے پکارتا ہوں ہندوستان اور تمام اسلامی ممالک میں اے فرزندان اسلام ، اے اہل سنت ، اے اہل تشیع ۔ کیا اب بھی وقت نہیں آیا کہ تم قران اور اہل بیت علیہم السلام کے مواعظ سے سبق حاصل کرو۔ یہ دونوں تم کو بلا رہے ہیں ان علوم کے حاصل کرنے کی طرف ، جن سے عجائب قدرت منکشف ہوتے ہیں اور خدا کی معرفت حاصل ہوتی ہے۔ تفرقہ انگیز مباحث سے باز آؤ اور ان ہدایات پر عمل کرو۔ ان علوم سے استفادہ کرو اور سورج کے نیچے ، زمین کے اوپر زندہ رہنے کا سامان کرو۔ آپ نے اس صحیفہ کا اردو زبان میں ترجمہ کرکے مسلمانان برصغیر پر عظیم احسان کیا ہے۔ یہ دونوں ترجمے اردو ادب کا شہکار بھی ہیں۔

 

سیرت امیرالمومنین علیہ السلام

یہ کتاب آپ کی تالیف ہے اور دوضخیم جلدوں پر مشتمل ہے۔ جس میں آپ مولا علی علیہ السلام کی زندگی اورسیرت پر تمام جوانب سے روشنی ڈالی ہے۔

آپ کے کردار کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک بار قبلہ علی نقی صاحب نے بے ساختہ کہا جعفر پنجاب کا روشن چراغ ہے۔ وہ وقت ضرور آئے گا، جب اسکی روشنی دور دور تک پھیل جائے گی۔ ہمیں اس سے بہت امیدیں وابستہ ہیں۔

ملت کی امیدوں کا محور جعفر حسین حجتہ الاسلام جعفر حسین بن کر واپس وطن لوٹا اور درس و تدریس سے منسلک ہوگئے۔

 

 

مفتی جعفر حسین کی علمی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں، آپ نے چند اہم مذہبی کتب کا ترجمہ و تشریح کی، جس میں نہج البلاغہ صحیفہ کاملہ سیرت امیرالمومنین (ع) قابل ذکر ہیں۔ نہج البلاغہ علوم و معارف کا ایک گہرا سمندر ہے، اسی طرح اسکا ترجمہ جس میں اسکی روح بھی باقی رہے، یہ خاصہ مفتی جعفر حسین کا ہی تھا، مفتی مرحوم کو ادب سے بھی بہت دلچسپی تھی، اسی بنا پر جوش مرحوم سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھتے تھے۔ مفتی مرحوم کی سادگی ایک ضرب المثل کی حیثیت اختیار کرچکی ہے کہ وہ اپنی ذات پر کم از کم صرف کرتے تھے، لباس انتہائی سادہ، خوراک سادہ تھی، دورہ جات کے دوران سواری کیلئے عام بس کا انتخاب کرتے تھے۔ راستے میں اگر کہیں کھانے کا وقت ہوتا تو ایک نان اور دو پکوڑوں پر اکتفا کر لیتے تھے۔ انکا گھر انتہائی سادگی کے ساتھ آراستہ تھا اور ایک انتہائی اہم بات وہ اپنی ذاتی ضروریات کے لئے سوال کرنے کی بجائے صبر کرنے کو ترجیح دیتے تھے اور تکلیف آنے پہ برداشت کرنے کی تلقین کرتے تھے۔ گویا اس دور میں تعلیمات محمد و آل محمد (ص) کے امین کی کوئی چلتی پھرتی شکل نظر آتے تھے۔ وہ مفتی جعفر حسین تھے جبکہ صفدر حسین نجفی مرحوم کا معروف قول ہے کی مفتی مرحوم انتہائی ملنسار، بااخلاق اور خوش مزاج اور سادگی پسند تھے۔

 

 

مزید دیکھیں
تصاویر
1ڈاؤن لوڈز
زوم
ڈاؤن لوڈ
شیئر کریں
متعلقہ لنکس
دیگر علما
کامنٹ
اپنا کامنٹ نیچے باکس میں لکھیں
بھیجیں
نئے اخبار سے جلد مطلع ہونے کے لئے یہاں ممبر بنیں
سینڈ
براہ کرم پہلے اپنا ای میل درج کریں
ایک درست ای میل درج کریں
ای میل رجسٹر کرنے میں خرابی!
آپ کا ای میل پہلے ہی رجسٹر ہو چکا ہے!
آپ کا ای میل کامیابی کے ساتھ محفوظ ہو گیا ہے
ulamaehin.in website logo
ULAMAEHIND
علماۓ ہند ویب سائٹ، جو ادارہ مہدی مشن (MAHDI MISSION) کی فعالیتوں میں سے ایک ہے، علماۓ کرام کی تصاویر اور ویڈیوز کو پیش کرتے ہوۓ، ان حضرات کی خدمات کو متعارف کرواتی ہے۔ نیز، اس سائٹ کا ایک حصہ ہندوستانی مدارس اور کتب خانوں، علماء کی قبور کو متعارف کروانے سے مخصوص ہے۔
Copy Rights 2024