مرزا ابوالقاسم صاحب جو بمبئی کی خوجہ شیعہ اثناعشری مسجد میں امام جماعت کے فرائض انجام دیتے رہے اور وہیں ان کا انتقال ہوا، فخر العلماء مرزا محمد عالم انہیں کے فرزند ارجمند تھے۔
ابتدائی تعلیم کے بعد ۱۹۴۶ میں آپ کا داخلہ سلطان المدارس لکھنؤ کے درجہ سوم میں ہوا۔ جہاں سے آپ نے صدرالافاضل تک پوری تعلیم حاصل کی اسی دوران الہ آباد بورڈ لکھنؤ یونیورٹی اور شیعہ عربی کالج سے بھی اعلی سندیں حاصل کیں، صدر الافاضل کا امتحان پاس کر کے 1957 میں آپ برائے تحصیل و تکمیل علوم عراق تشریف لے گئے ۔ ابتدا میں آپ نے چند ماه کربلائے معلی میں قیام فرمایا اور شرح کبیر کو دوبارہ مولانا سید حسن مرحوم (مقیم کربلائے معلی عراق) سے پڑھا۔ اس کے بعد نجف اشرف میں حجت الاسلام آغا شیخ محمد علی بربری سے نحو وصرف، معانی و بیان کی تکمیل کی، اور حجت الاسلام آغا مرزا اسلم خراسانی و حجت الاسلام آقائے سیدنصر اللہ المستنبط و حجت الاسلام آقائے شیخ علی اور آقائے سید جواد تبریزی وغیرہم سے فقہ و اصول کے درسیات کی تکمیل کی۔ جس کے بعد آپ ۱۹۶۱ء میں ہندوستان واپس تشریف لائے۔
تصنیف وتالیف
عراق روانگی سے قبل آپ علمی جریده العلم کے مدیر اعلی رہے، اور آپ نے اہمیت نماز ، محيط الدائرہ اور نقد الشعر کی تلخیص فرمائی ۔ دوران قیام عراق شرح تجرید علامہ حلی کا اردو میں ترجمہ کیا۔ واپسی عراق کے بعد آپ کے تصانیف تقریبا ڈھائی درجن ہیں ۔ بعض کتب دوسری زبانوں میں بھی ترجمہ ہوئیں۔