براہ کرم پہلے مطلوبہ لفظ درج کریں
سرچ
کی طرف سے تلاش کریں :
علماء کا نام
حوزات علمیہ
خبریں
ویڈیو
16 رَبيع الثاني 1447
ulamaehin.in website logo
آیت الله سید غنی نقی رضوی

آیت الله سید غنی نقی رضوی

Ayatullah Syed Ghani Naqi Rizvi Zaidpuri

ولادت
3 رجب 1230 ه.ق
زیدپور
وفات
11 جمادی الثانی 1257 ه.ق
لکھنو
والد کا نام : سید ارشد علی
تدفین کی جگہ : زیدپور
شیئر کریں
ترمیم
کامنٹ
سوانح حیات
تصاویر
متعلقہ لنکس

سوانح حیات

مولانا سید غنی نقی زیدپور کے رضوی سادات و امراء میں تھے۔ آپ کے والد سید ارشد علی رضوی تھے۔ آپ کی ولادت ۳ رجب ۱۳۲۰ ھ میں ہوئی۔

جناب سید العلماء مولانا سید حسین صاحب علیین مکاں سے تلمذ حاصل کیا اور جناب مفتی محمد عباس صاحب سے دوستی تھی ۔

اکثر علوم خصوصا فنون ادبیہ و درسیہ ، معقولات و لغت عرب ، فقہ و کلام میں بڑی مہارت تھی ۔ نجوم سما میں اپ کی نظم و نصر کا ایک نمونہ موجود ہے۔ پایہ علم و فضل میں تاحد اجتہاد فائز تھے۔

آپ کی شادی مسماۃ صبح النسا دختر سید امداد علی کے ساتھ ہوئی ۔ آپ کے دو پسر سید محمد جواد جو آٹھ سال کی عمر میں فوت ہوگئے، اور سید خورشید عباس جو اپنے والد کے بعد چار برس ہوکر قضا ہوگئے۔ ان کے اعقاب میں کوئی نہیں رہا۔

آپ صفائی و جودت طبع میں اپنے امثال و اقران پر فائق تھے اور مباحث کلامیہ میں طرف مقابل کو ملزم کر کے چھوڑتے تھے اور بڑے مقدس و محتاط اور علم و حلم سے آراستہ اور صلاح و تقوی سے پیراستہ تھے۔ باوجود ان خصائص کے تہذیب اخلاق اور انکسار نفس میں بے مثل تھے ۔

سلطان غازی الدین حیدر کے زمانے میں مصنفین کا ایک بورڈ بنا تھا مولانا اس کے رکن تھے بلکہ کہا جاتا ہے کہ تاج اللغات اپ کی شرکت بلکہ بعض اجزاء صرف اپ کی تالیف تھے۔

جناب مفتی صاحب کے احباب خاص میں ہمدرس تھے مفتی صاحب قبلہ کی فارسی اور عربی دو نظمیں جناب مولانا غنی نقی صاحب کی شخصیت پر روشنی ڈالنے کے لیے کافی ہیں

ذاك الغنی عن المعائب و التقی

عن المعائب ما نسیت محامده

نصبت عیون العلم عند وفاته

وجرت نصرفته عیون جامده

عجبا التربة التی حلت بها

تقوی و علم ثم نفس ناقده

عجبا لمقلته التی عهدی بها

سهرا للیالی کیف اضحت راقده

هذا بیان رحیله من عندنا

اما الفوات کماله فعلی حده

عام الوفاة له مراتب اربح

سبع و خمس و اثنتان و واحده

 

مفتی صاحب کے مکتوبات ظل ممدود و دیوان رطب العرب میں موجود ہیں ظاہر ہے کہ مولانا غنی نقی صاحب اسی انداز نظم و نثر میں عربی لکھتے ہوں گے۔

افسوس ہے مولانا غنی نقی صاحب نے سینتیس سال کی عمر پا کر ۱۱ جمادی الآخر 1257 ھ میں رحلت کی۔ اور جنازہ لکھنو سے زیدپور گیا۔

سنہ 1247 ھ میں جناب مفتی محمد عباس صاحب قبلہ زيدپور گئے تو مولانا غنی نقی کی قبر پر فاتحہ پڑھنے کے بعد یہ نظم لکھی:

به مرقد رسیدیم با هم دگر

نشاندیم گل از دعای سحر

دلم سوخت بر قبر آن قدردان

ز دل سوره قدر خواندم بر آن

به یاد انداز صحبت پاک او

نشستیم تا دیر بر خاک او

که او خیز چون آمدی پیش من

شدی شمع سا رونق انجمن

بسی از سر شام تا نیمه شب

ز حرف و حکایت نمی‌بست لب

به تشویق من شوق اشعار کرد

به اصلاح من در سخن کار کرد

در این وادی آمد ز آورد من

تصانیف او هم قلم خورد من

سفر کرد چون در شباب از جهان

ز جد و پدر داشت چندی نشان

کنون ز او به جز استخوانی نماند

ز اصل و فروعش نشانی نماند

همین است حال جهان خراب

فیا للدواهی و یا للمصائب

 

تصانیف

رساله فرقیه

لغت قریب المعنی

تاج اللغات (فرهنگ عربی کا اکثر حصہ ان کی تالیف ہے

شرح دعائے صباح

قلمی اور دوسرے رسائل خطی

مزید دیکھیں
تصاویر
آیت الله سید غنی نقی رضوی
.
آیت الله سید غنی نقی رضوی
آیت الله سید غنی نقی رضوی
.
زوم
ڈاؤن لوڈ
شیئر کریں
قبر مطهر
آیت الله سید غنی نقی رضوی
متعلقہ لنکس
دیگر علما
کامنٹ
اپنا کامنٹ نیچے باکس میں لکھیں
بھیجیں
نئے اخبار سے جلد مطلع ہونے کے لئے یہاں ممبر بنیں
سینڈ
براہ کرم پہلے اپنا ای میل درج کریں
ایک درست ای میل درج کریں
ای میل رجسٹر کرنے میں خرابی!
آپ کا ای میل پہلے ہی رجسٹر ہو چکا ہے!
آپ کا ای میل کامیابی کے ساتھ محفوظ ہو گیا ہے
ulamaehin.in website logo
ULAMAEHIND
علماۓ ہند ویب سائٹ، جو ادارہ مہدی مشن (MAHDI MISSION) کی فعالیتوں میں سے ایک ہے، علماۓ کرام کی تصاویر اور ویڈیوز کو پیش کرتے ہوۓ، ان حضرات کی خدمات کو متعارف کرواتی ہے۔ نیز، اس سائٹ کا ایک حصہ ہندوستانی مدارس اور کتب خانوں، علماء کی قبور کو متعارف کروانے سے مخصوص ہے۔
Copy Rights 2025