مولانا بختاور علی خان کا تعلق سلطان پور سے تھا۔
مولانا بختاور علی خان کے دادا بخشی خاں نے ایک خواب کے سبب شیعہ مذہب اختیار کیا تھا۔
بختاور علی خاں بڑے زمیندار اور تعلقہ دار تھے اور انسٹھ 59 قریوں کے مالک تھے ۔
1857 میں انھوں نے انگریزوں کے خلاف جنگ کی اور جب انگریزوں کا تسلط ہوا تو پورا سلطان پور توپ سے اڑا دیا گیا اور بختاور علی خان کے علاقے کو بھی ضبط کر لیا گیا ۔
مولانا بختاور علی خان سنہ 1910 اپنی ریلوے کی ملازمت ترک کرکے بغرض تحصیل علم عراق چلے گئے ۔ وہاں جنگ عظیم میں ترکوں کی حمایت کرنے کی وجہ سے قید ہوئے ۔ بعد جنگ وطن پہنچائے گئے ۔ پھر امروہہ نوگاواں سادات اور لکھنو کے مدارس میں تحصیل کے بعد جب عراق گئے تو آقائے سید ابوالحسن اصفہانی ، آقائے مرزا محمد حسین نائینی اور آقائے ضیا الدین عراقی سے درسیات کی تکمیل کی۔
مولانا بختاور علی خان ، آیت اللہ سعادت حسین خان صاحب کے چچا تھے جنھوں نے اپنی خود نوشت سوانح عمری میں آپ کا تذکرہ درج کیا ہے ۔