مولانا سید رضا موسوی رہ ابن اکبر شاہ مرحوم کا تعلق کرگیل سے ہے ۔ آپ کی ولادت 5 رجب المرجب 1339 ہجری علما کے گھرانے میں ہوئی۔
ابتدائی تعلیم کرگل میں مولانا شیخ علی برلمو صاحب سے حاصل کیا پھر بغرض تحصیل علوم پنجاب اور بمبئی ہوتے ہوئے نجف اشرف روانہ ہوئے اور جس وقت آپ نجف اشرف پہنچے تو آپ کے لئے بعض دروس سخت لگنے لگے تو آپ نے حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کی بارگا میں توسل کیا اور بطور معجزہ آپ کا ذہن اور حافظہ تیز ہوگیا یہاں تک کے جو علوم بلند مدت میں دیگر طلاب حاصل کرتے تھے ، آپ نے مختصر مدت میں حاصل کر لیا۔ آپ کی محنت اور علمی صلاحیت کی وجہ سے آپ نجف اشرف میں علما کے نزدیک کافی مشہور ہوچکے تھے اور آیت اللہ العظمی محسن الحکیم رہ نے آپ کو فاضل ہند کے لقب سے نوازا۔
مختلف مراجع اور علما نے آپ کو اجازت مرحمت فرمائی جن میں آیت اللہ سید محسن الحکیم رہ ، آیت اللہ العظمی سید روح اللہ خمینی رہ قابل ذکر ہیں۔
مولانا سید رضا موسوی نجف اشرف میں علوم آل محمد علیہم السلام حاصل کرنے کے بعد اپنے وطن واپس آئے ۔ علمائے کرگل کے ہمراہ حوزہ علمیہ اثنا عشری کرگل قائم کیا جس میں طلاب علوم دینی حاصل کرتے تھے اور مومنین کے دینی امور بھی اسی جگہ حل و فصل ہوتے تھے۔ آپ کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے تمام علما نے فیصلہ کیا کہ آپ کو کرگل کا قاضی القضاۃ منصوب کیا جائے ۔
مولانا سید رضا موسوی کرگل پہنچنے کے بعد مختلف قومی خدمات میں مشغول رہے اور اپنے گھر میں جہاں ایک باغ بھی موجود تھا، ایک حوزہ علمیہ بھی شروع کیا اور طلاب کی تربیت دینے میں کوشاں تھے۔
آپ کے اخلاق کا تذکرہ ابھی تک مومنین کی زبان اور دلوں میں باقی ہے ۔ آپ جہاں بھی جاتے تھے سب سے پہلے وہاں کے مومنین کی فقہی ضرورتوں کی طرف متوجہ ہوتے تھے اور اسی طرح تمام مومنین چھوٹے اور بزرگ حضرات سے خاص احوالپرسی کرتے تھے۔ اکثر ایسا ہوتا تھا کے مولانا سید رضا موسوی صاحب مومنین کے امور میں اتنا مصروف ہوجاتے تھے کہ کئی کئی مہینوں تک اپنے گھر کی طرف واپس نہیں آپاتے تھے۔
سنہ 1405 ہجری میں آپ کی وفات ہوئی اور بڑے احترام کے ساتھ مومنین نے آپ کوسپرد لحد کیا ۔ آج بھی آپ کی قبر مومنین کے لئے زیارتگاہ کی حیثیت رکھتی ہے اور حاجتیں پوری ہوتی ہیں ۔
تدریس
آپ نے نجف اشرف میں قیام کے دوران حرم مولا امیرالمومنین علیہ السلام کے سامنے مسجد ہندی میں تدریس کا سلسلہ جاری کیا جس میں طلباء حاضر ہوتے تھے اور آپ سے حوزوی دروس پڑھتے تھے۔
آپ کا شمار نجف کے بہترین اساتید میں ہوتا تھا اور آپ مختلف سطح کے کتابوں کی تدریس فرماتے تھے۔