مولانا سید علی اظہر رمضان المبارک 1277 کو پیدا ہوئے ۔ ان کا تاریخی نام مظہر اسلام ان کے والد گرامی مولوی سید حسن کھجوہ ضلع سارن کے رہنے والے تھے ۔ ایک مرتبہ سید حسین صاحب نے خواب میں دیکھا کہ جناب مولوی سید عابد حسین صاحب انھیں ایک ہیرا موتی دے رہے ہیں ۔ اسی شب آپ کی ولادت نے خواب سچ کر دکھایا ۔ نومولود کے لئے جناب مولوی شیخ علی اظہر صاحب چریاکوٹی نے تفاؤل کے بعد بڑا صحیح اور با معنی نام سید حسین تجویز کیا ۔ لیکن وہ مشہور علی اظہر ہی ہوئے ۔ مولانا کی علمی خدمتیں ایک مفصل مقالے کی طلب گار ہیں ۔
1284 ھ میں آپ کی والدہ نے رحلت کی تو آپ پھر لکھنو آئے ۔
1289 ھ میں علامہ کنتوری نے مدرسہ ایمانیہ قائم کیا تھا ۔ علی اظہر صاحب اس مدرسے کے پہلے گروپ میں تھے ۔ اس امتحان میں کامیابی پر ہدایۃ الاطفال نامی کتاب انعام میں دی گئی ۔
1293 ھ میں عقد کیا ۔
1294 ھ میں آپ کی تکمیل تعلیم کے لئے لکھنو آگئے ۔
1295 ھ میں آپ کے والد مولوی سید حسن صاحب حج کے لئے تشریف لے گئے تو موصوف کو وطن جانا پڑا جہاں امامت جماعت آپ سے متعلق ہوئی ۔
1297 ھ میں بعد صحت امراض زیارت عراق و خراسان کو روانہ ہوئے ۔
1298 ھ میں لکھنو آئے اور طب کی تحصیل کی ۔
1301 میں آرہ بہار چلے گئے اور وہاں مطب شروع کیا ۔
1310 ھ میں بہیرہ سادات میں مناظرے کے لئے آئے اور سنیوں کے مقابلے میں کامیابی حاصل کی ۔
1314 ھ سے پٹنہ میں مطب شروع کیا ۔ رمضان میں نماز پڑھاتے اور وعظ کہتے تھے ۔
1315 ھ سے ماہ نامہ اصلاح جاری کیا ۔ جو اب تک مسلسل جاری ہے ۔
1322 ھ میں متعلقین سمیت زیارت عتبات سے مشرف ہوئے ۔
حاجی شیخ حسین مازندرانی ، شیخ محمد طہ عرب ، آقای شریعت اصفہانی ، جناب سید کاظم طباطبائی جناب آقای صدر سے اجازے حاصل کئے ۔
1324 ھ میں حج سے مشرف ہوئے ۔ 12 شعبان 1352 ھ سہ پہر کے وقت وطن میں رحلت کی ۔
آپ کو اردو فارسی عربی پر قدرت تھی ۔ تقریر و تحریر ، نظم و نثر میں شہرت تھی ۔ شیعوں میں آپ نے ادارہ اصلاح اور الشیعہ قائم کرکے دار المصنفین اعظم گڑھ کا جیسا کام کیا ہے ۔
طہارت و عبادت میں وارفتگی تھی ۔ بچپنے ہی سے حمایت اہل بیت علیہم السلام اور تبلیغ مذہب کا شوق تھا جو اپنے کمال کے ساتھ زندگی کا حاصل سمجھا ۔
اساتذہ
مولوی غلام صادق
مولوی ضامن علی
مولوی محمد امین گوپالپوری
حکیم میر حیدر حسین
حکیم باقر حسین
جناب عماد العلما سید محمد مصطفی صاحب لکھنوی
اولاد
مولوی سید علی حیدر صاحب
مولوی محمد حیدر صاحب