جامعہ ناظمیہ
جامعہ ناظمیہ ہندوستان میں شیعہ اسلامی تعلیم کے اہم مراکز میں سے ایک ہے۔ یہ لکھنؤ شہر میں واقع ہے۔ ناظمیہ کی بنیاد 8 جمادی الاول، 1308 ہجری (2 فروری، 1890) کو رکھی گئی تھی، جو اسے ہندوستان کا سب سے قدیم شیعہ مذہبی ادارہ بناتی ہے۔ جناب مولانا سید ابوالحسن عرف ابوصاحب قبلہ کی تحریک سے جناب مرزا محمد عباس علی خان مرحوم نے مدرسہ مشارع الشرائع جامعہ ناظمیہ قائم کیا جس کے سربراہ قابل احترام عالم آیت اللہ العظمی سید نجم الحسن (جنہیں نجم الملت بھی کہا جاتا ہے) قرار دیئے گئے۔
نیت کی پاکیزگی اور سربراہ کا خلوص رنگ لایا۔ جناب نجم الملت نے اس مدرسے میں اس قدر محنت سے كام لیا کہ برصغیر کے گوشے گوشے سے طلبا ناظمیہ میں آئے اور فارغ ہوکر جانے لگے۔
مدرسے کے پندرہ سال کا درس پڑھنے کے بعد فارغ التحصیل کو ممتاز الافاضل کے لقب و سند سے سرفراز کیا جاتا ہے۔
اس مدرسے سے صد ہا ادیب، مصنف خطیب، طبیب، حافظ، قاضی، اور مدرس پیدا ہوئے۔ ان کے فیوض سے کشمیر سے دکن، ہند سے افریقہ تک روشنی پھیلی۔
جناب نجم الملت نے انتہائی تدبر سے مدرسے کی نئی عمارت بنوائی۔ مدرسے کو روز افزوں ترقی دی اور آخر میں اسی مدرسے کے ایک گوشے میں آسودہ لحد ہوئے۔
جناب نجم الملت صاحب نے مفتی سیداحمد علی صاحب کو مدرسہ ناظمیہ میں مدرس فقہ و اصول کے طور پر بلایا۔ آپ معالم ، شرائع، شرح لمعہ ، قوانین اور آخر میں رسائل و مکاسب کا درس دیتے رہے ۔ جناب نجم الملت صاحب نے 1359ھ میں رحلت کی تو مدرسہ کے تمام انتظامات مکمل طور پر آپ کے ذمے آگئے۔
جناب مفتی سید احمد علی صاحب نے ملک کے بدلے ہوئے حالات ، شہر کی گھٹیا سیاسی فضا اور نا مساعد حالات میں مدرسے کی پرنسپلی سنبھالی اور افریقہ ، کشمیر ، عراق و ایران تک مدرسے کی شہرت پھیلائی اور طویل کوشش کے بعد مدرسے کو مالی بحران سے نکالا ۔ مدرسے کی شہرت بحال کی ۔ دنیا بھر کے شیعوں نے مدرسے کی اہمیت محسوس کی ۔ ملک کے گوشے گوشے سے امداد ملی ۔ عراق و ایران کے علما نے کمک کی اور مرسے کو چارچاند لگ گئے ۔
موجودہ پرنسپل امیر العلماء آیت اللہ سید حمید الحسن اعلیٰ اسلامی علوم کے لئے نجف تشریف لے گئے اور وہاں سے واپسی کے بعد 1969 سے اس ادارے کے ساتھ ہیں ۔
مولانا سید فرید الحسن، آیت اللہ حمید الحسن کے صاحبزادے، ناظمیہ عربی کالج کے پرنسپل ہیں ، جو مدرسہ کے حکومتی فنڈ سے چلنے والا حصہ ہے۔ آیت اللہ حمید الحسن مدرسہ ناظمیہ کے پرنسپل رہے۔
جامعہ ناظمیہ کے اساتذہ میں مولانا سید محمد شاکر نقوی امروہوی، مولانا سید ابن حیدر، مولانا محمود احمد، مولانا محمد مجتبیٰ حسین، مولانا شہنشاہ، مولانا غافر، مولانا مرتضیٰ پروی، اور مولانا سید محمد افضل نقوی شامل تھے ۔