۲۰؍جمادی الثانی ۱۴۱۵ھ(۲۴؍نومبر ۱۹۹۴ء)کو مربیٔ ملت حجۃ الاسلام والمسلمین الحاج مولانا سید حیدر مہدی زیدی طاب ثراہ نے ہندوستان کے علمی شہر لکھنؤ میں قوم کی بچیوں کو اعلیٰ دینی تعلیم سے آراستہ کرنے کے لئے مدرسہ جامعۃ الزہراء(س) کے نام سے پہلی درس گاہ اپنی شریک حیات فاضلہ جلیلہ خواہر سیدہ رباب زیدی صاحبہ کے ساتھ قائم کی ۔
اغراض و مقاصد
یوں تو شہر لکھنؤ محبان محمدؐ و آل محمدؐ کا مرکز رہا ہے مگر صنف نسواں اعلیٰ دینی تعلیم سے محروم تھی جس کی محرومیت کا احساس دیندار و با شعور طبقہ شدت سے کر رہا تھا۔
- معاشرہ سازی جو مرسلین و مصلحین کی دیرینہ آرزو رہی ہے اور معاشرہ اور معاشرہ کی اکائیاں افراد کی صورت میں آغوش مادر سے نکل کر معاشرہ کو تشکیل دیتی ہیں۔ اب اس صورت میں اگر آغوش ہی آلودہ ہوا اور ماں ہی دینی تعلیم سے محروم ہو تو وہ افراد کہاں سے آئیں گے جو معاشرہ سازی میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ اس ضرورت کا احساس کرتے ہوئے اور قوم کو اس محرومی سے نکالنے کے لئے مربی ملت سید حیدر مہدی طاب ثراہ اس کا راہ حل نکالنے کے لئے آگے بڑھے آپ کا ماننا تھا کہ ’’ مرد کی تعلیم فرد کی تعلیم ہے جب کہ عورت کی تعلیم معاشرہ کی تعلیم ہے۔‘‘
اس لئے آپ نے جامعۃ الزہراء کی بنیاد رکھی تا کہ معاشرہ ساز بچیوں کو روح اسلام سے آشنا کیا جا سکے جو معاشرہ سازی کی ذمہ داریاں ادا کریں۔
- صنف نسواں کی اعلیٰ دینی تعلیم و تربیت
- تعلیم اور ثقافت اہل بیت کی نشر و اشاعت
- اسلام کے نام پر معاشرہ بالخصوص خواتین کے درمیان پھیلی ہوئی غیر شرعی رسم ورواج اور خرافات کا خاتمہ
عمارت و سہولیات
بحمد اللہ مدرسہ کی بلڈنگ تین طبقوں پر مشتمل ہے۔ جس میں پہلے طبقہ پر دو بڑے اجتماعی ہال، کتاب خانہ اور ڈائننگ ہال موجود ہیں۔ دوسرے طبقہ پر طالبات کی شب و روز کی رہائش کے لئے تمام سہولیات سے آراستہ کمرے (بیڈ، ائر کولر، شخصی الماریاں وغیرہ) ، وضو خانہ ، واٹر کولر، ۲۴ گھنٹہ بجلی اور پانی کا انتظام بھی موجود ہے۔
دارالاقامہ میں طالبات کی نظارت و تربیت کے لئے شب و روز مسئول خواب گاہ(Warden) بھی ساتھ رہتی ہیں۔ تیسرا طبقہ درس گاہ سے مخصوص ہے جس میں کلاس روم، دار القرآن بزم فضہ، دفاتر، بیت الصلوٰۃ، سلائی اور ہنری و ثقافتی کاموں کے لئے کمرہ موجود ہیں۔
اسی طرح خواہران کے مباحثہ اور مطالعہ کے لئے الگ الگ کمروں کا انتظام ہے۔ خواہران کی ابتدائی اور فوری ضروریات کے لئے فروش گاہ (دوکان) بھی موجود ہے۔
کتابخانہ
طالبات کے مطالعہ اور ان کے تحقیقی کاموں میں آسانی فراہم کرنے کے لئے مدرسہ کے اندر دو کتاب خانہ موجود ہیں، ایک ’’ کتابخانہ مربیٔ ملت‘‘ کے نام سے ہے جس میں مختلف موضوعات پر عربی، فارسی ، اردو ، انگریزی، ہندی زبانوں مین درسی اور غیر درسی کتابیں دستیاب ہیں۔ ’’ کتاب خانہ مربیٔ ملت‘‘ تقریباً سترہ ہزار کتابوں پر مشتمل ہے جس سے طالبات کے علاوہ اساتذہ بھی استفادہ کرتے ہیں۔
اور دوسرا کتاب خانہ بنام ’’ کتاب خانۂ فخر النساء‘‘ ہے جس میں سات ہزار کے قریب نوارد کتابیں موجود ہیں۔